تازہ ترینصحت

ملیریا کی دوا کا تجربہ کامیاب، 8 دنوں میں 93 فیصد مریض صحت یاب ہو گئے

واشنگٹن ( آوازچترال نیوز) ملیریا کی دوا کا تجربہ کامیاب، 8 دنوں میں 93 فیصد مریض صحت یاب ہو گئے۔ دوا کا شدید بیماری کا شکار 80 مریضوں پر تجربہ کیا گیا جس میں سے 93 فیصد 8 دنوں میں جبکہ کچھ مریض ایسے بھی ہیں جو محض 6 دنوں میں صحت یاب ہو گئے۔ تفصیلات مطابق کورونا وائرس کے علاج کے لیے امریکی صدر کی جانب سے تجویز کردہ ملیریا کی دوا کا کامیاب تجربہ کر لیا گیا ہے۔معروف امریکن سرجن اور سابق گورنر کینزس ڈاکٹر جیف کالیئر کے مطابق دوا کا تجربہ کورونا وائرس کا شکار 80 شدید بیمار مریضوں پر کیا گیا جس میں سے 93 فیصد مریض صحت یاب ہو گئے۔ ڈاکٹر جیف کا کہنا تھا کہ مریضوں کی اکثریت 8 دنوں میں صحت یاب ہوئی جبکہ کچھ مریض ایسے بھی ہیں جو صرف 6 دنوں میں صحت یاب ہو گئے۔   واضح رہے کہ ایف ڈی اے نے ملیریا کی دوا کورونا وائرس کے مریضوں کو دینے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی کلورو کوئن اور ہائیڈروکسی تشویشناک حالت کے مریضوں کو دی جا سکتی ہے۔    امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے یہ بات واضح کی ہے کہ یہ دوائی ہر مریض کو نہیں دی جا سکتی، بلکہ صرف ان مریضوں کے زندگیاں بچا سکتی ہے جن کو شدید خطرات لاحق ہوں اور بیماری کی آخری سٹیج پر ہوں۔اس ضمن میں امریکی ریاست فلوریڈا میں کورونا وائرس کا شکار ایک 52 سالہ شخص کی مثال ملتی ہے جو کہ شدید بیمار تھا۔ امریکی شہری کا کہنا تھا کہ وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا، ڈاکٹروں نے اس کے اہل خانہ کو جواب دے دیا تھا۔ شہری نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے میری بیوی بچوں کو کہا کہ اس سے آخری بار ملاقات کر لیں ہو سکتا ہے پھر سے ملاقات کا موقع نہ ملے۔شہری نے بتایا کہ پھر میرے ایک دوست نے مجھے ملیریا کی دوائی استعمال کرنے کا مشورہ دیا اور نرس نے مجھے دوائی لینے یا نہ لینے کا اختیار دے دیا، میرے دوست نے کہا کہ زندگی کے اس آخری موڑ میں رسک لینا ہو گا۔ امریکی شہری جارڈینیری کا کہنا ہے کہ میرا سانس اُکھڑ رہا تھا، محسوس ہوتا تھا کہ دل نہیں دھڑک رہا۔ جس کے بعد میں نے یہ دوائی استعمال کی اور صحت یاب ہو گیا۔ یاد رہے کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں مصروف عمل ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس پر 66 کے قریب تحقیقات چل رہی ہیں جس میں پاکستان کی کوششیں بھی شامل ہیں ۔ دنیا بھر میں ممکنہ 43 نئی ویکسینز، 16 نئی اینٹی بائیو ٹکس اور 7 اینٹی باڈیز تیار کرنے پر کام جاری ہے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button