تازہ ترین

پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات کو رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لایا گیا

اسلام آباد ( آوازچترال نیوز) : پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات کے رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے رہنما ن لیگ مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان صاحب نے اپنے حکومت کے ہر منصوبے کی انکوائری کو رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لائے ہیں، نیب آرڈیننس مخصوص لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے لایا گیا ہے۔انکا کہنا ہے کہ پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات کے رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لایا گیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کہ آرڈیننس لایا گیا، نیب ریفامز پر سینٹ کی ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے، آرڈیننس مخصوص لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی ایک عجلت میں لایا گیا ہے، نیب قوانین میں ابھی بھی 90 روزہ ریمانڈ میں ضمانت موجود نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیب میں پارلیمانی کمیٹی میں مسودہ نہ لانا حکومت کی بدنیتی اور جھوٹ کا واضع ثبوت ہے، ن لیگ کاروباری برادری کے تحفظات و خدشات کو دور کرنے کی حامی ہے، بیورو کریسی کا مجروح اعتماد بھی اس ترکیب سے بحال نہیں ہو سکتا، بد نیتی اور دھوکا دہی پر مبنی عارضی قوانین سے سرمایہ کاروں کو اعتماد بحال نہیں کیا جا سکتا۔ انکا کہنا ہے کہ عمران خان اپنے حکومت کے ہر منصوبے کی انکوائری کو رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لائے۔انکا مزید کہنا ہےکہ پشاور میٹرو کے 1 کھرب 25 ارب روپے کے کھڈے نیب آرڈیننس سے نہیں چھپائے سکتے، پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات کو رکوانے کے لیے نیب آرڈیننس لایا گیا ہے۔ یار رہے کہ کل کے روز حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت قومی احتساب بیورو محکمانہ نقصائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا۔مجوزہ آرڈیننس کے تحت ایسے ملازمین کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمدد نہیں کیا جا سکے گا۔سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کاروائی ہو سکے گی۔ نیب 3 ماہ میں تحقیقات مکمل نہ کر سکا تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہو گا۔ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کاروائی کر سکے گا۔نیا آرڈیننس پاس ہونے کے بعد ٹیکس ، اسٹاک ایکسچینج اور آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا تاہم مذکورہ معاملات پر ایف بی آر،ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کاروائی کر سکیں گے۔ زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کاروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔مجوزہ آرڈیننس کی سمری وفاقی وزارت قانون نے وزیراعظم آفس بھجوا دی گئی تھی۔وفاقی کابینہ نے منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء صدر مملکت کو بھیجا جانا تھا جسے صدر مملکت کی جانب سے منظور کر لیا گیا تھا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔خیال رہے کہ رواں سال اگست میں وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں، جس کی منظوری ایک روز قبل وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہوگا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button