پی ٹی آئی نے 126 دن دھرنا دے کر ایک ریکارڈ قائم کیا تھا۔ آپ کے خلاف تو لوگوں نے ابھی سہ روزہ بھی نہیں لگایا۔۔ سینیٹر سراج الحق
اسلام آباد(آوازچترال نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے حکومت نے ایک ایسے وقت میں ملک کو انتشار کا شکار کیاہے جب یکجہتی اور وحدت کی اشد ضرورت تھی۔ حکومت کی نااہلی نے کشمیر کی آزادی کی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے۔ پی ٹی آئی نے 126 دن دھرنا دے کر ایک ریکارڈ قائم کیا تھا۔ آپ کے خلاف تو لوگوں نے ابھی سہ روزہ بھی نہیں لگایا، آپ ابھی سے گھبرا گئے ہیں۔اسلام آباد میں ایک خوف کا عالم ہے۔ حکومت قلعہ بند ہو کر خندقیں کھودنے میں مصروف ہے۔ حکومت آئین و قانون پر عملدرآمد کی بجائے خود لاقانونیت پر اتر آئی ہے۔ پوری سوسائٹی یرغمال ہے۔ سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا جارہاہے۔ عوام کا پیسہ عوا م پر خرچ کرنے کی بجائے لوگوں کے راستے بند کرنے پر خرچ ہورہاہے۔اسلام اقلیتوں کے تحفظ کا سب سے بڑ ا علمبردار اور اسلامی نظام اقلیتوں کے حقوق کا محافظ ہے۔ بھارت میں برہمن راج اقلیتوں کا قاتل ہے۔ ہندوستان میں مساجد، گوردواروں اور چرچز کو شدید خطرہ ہے۔ مودی مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کا مشترکہ دشمن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ”پاکستان اقلیتی کنونشن“سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن میں مسیحی، سکھ اور ہندو برادری کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کنونشن سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر جماعت اسلامی و نگران اقلیتی امور اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ، لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مسیحی رہنماؤں ایلڈر دلبر جانی، بشپ سنیل پطرس، بشپ ابراہام ڈینئل، سابق رکن قومی اسمبلی پرویز مسیح، جاوید گل، انوسینٹ پال، جسٹن رفیق عالم، ڈاکٹر مجید ایبل، ڈاکٹر کنول فردوس، یونس سوہن ایڈووکیٹ، سکھ رہنماؤں سردار گوپال سنگھ چاولہ،رمیش سنگھ، ساجدبھاٹیہ،مہنت پنڈت لال، رتن لال آریہ و دیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر،ضیاء االدین انصاری ایڈووکیٹ اورسیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجو د تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے پر تلا ہواہے۔ پاکستان ہمارا گھر ہے اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس کو دشمن کے پنجہئ استبداد سے چھڑانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی دیتاہے۔ پاکستان کے آئین پر عملدرآمد ہو جائے تو آپ کا تحفظ اسی طرح ہوگا جس طرح صدر مملکت اور وزیراعظم کا ہوتاہے۔انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے حقوق کی سب سے بڑی ضامن جماعت اسلامی ہے۔
امیر العظیم نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ اپنی پاس کردہ قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو یقینی بنائے۔ مرضی سے جینے کا حق ہر انسان کو حاصل ہے۔جہاں بھی یہ حق چھینا جائے، پوری دنیا کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی مذہب اور مسلک کی تمیز کیے بغیر قوم کی خدمت کر رہی ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں ہندو، سکھ اور مسیحی برادری کے سینکڑوں بچے زیر تعلیم ہیں۔ملک کو چلانے کے لیے منظم اور دیانتدار لوگوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھانے والے قوم کی خدمت نہیں کر سکتے۔ ملک میں اسلامی نظام قائم ہو تو تمام برادریوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملیں گے۔
لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہاکہ جماعت اسلامی کا مرکز منصورہ تمام اقلیتوں کے لیے ایک مشترکہ مرکز کی حیثیت رکھتاہے۔ جماعت اسلامی کسی خاص مسلک کی جماعت نہیں، ہمارے لیے پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں ہمارے جسم کا حصہ ہیں۔ آج منصورہ میں یسوع مسیح کی جے ست، ست سر ی ا کال اور نمستے نمستے بھی ہوئی اور سب نے کھل کر اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کے مسلک کو چھیڑا اور اپنے مسلک کو چھوڑ ا نہ جائے تو تمام جھگڑے ختم ہوسکتے ہیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی و نگران اقلیتی امور اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ نے کہاکہ 80 دنوں سے 80لاکھ کشمیری بھارتی فوج کے بدترین محاصرے میں ہیں۔ پوری دنیا میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے جارہے ہیں، پاکستان میں ہونے والے مظاہروں میں ہماری اقلیتی برادریوں سکھ عیسائی اور ہندوؤں نے بھی بھر پور حصہ لیا۔ کشمیر کی آزادی کے مسئلہ پر ہماری اقلیتیں پاکستانی قوم کے ساتھ ہیں۔
پاکستان اقلیتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتی نمائندوں نے کہاکہ پاکستان کی تمام اقلیتیں کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستانی قوم کے شانہ بشانہ ہیں۔ کشمیر میں ہونے والے ظلم کو ہم اپنے اوپر ظلم سمجھتے ہیں۔سردار گوپال سنگھ چاولہ نے کہاکہ اگر ہم پاکستانی ہیں تو ہمیں کشمیر کی آزادی کے لیے ہر فورم پر بات کرناہوگی۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان ہم سب کا گھر ہے۔ مودی جان لے اسے کشمیر سے ذلیل و خوار ہو کر نکلنا پڑے گا۔
ایلڈر دلبر جانی نے کہاکہ قیام پاکستان سے اب تک جماعت اسلامی ہمیشہ مسیحیوں کی محافظ جماعت ہے۔ مسیحی بھائیوں کو پورے یقین کے ساتھ جماعت اسلامی کے ساتھ رابطہ رکھناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ہمارے دلوں کی دھڑکن ہے۔بشپ سنیل پطرس نے کہاکہ پوری مسیحی برادری کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ ہمیں اپنے ملک، افواج اور قوم پر پورا یقین ہے۔ہم سب پاکستانی متحد ہیں۔
بشپ ابراہام ڈینئل نے کہاکہ مودی کسی غلط فہمی میں نہ رہے،کشمیر کی آزادی کے لیے سب پاکستانی ایک صفحہ پر ہیں۔ ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور کشمیر میں ہونے والے ظلم کو پاکستان کی سب اقلیتیں اپنے ساتھ ظلم سمجھتی ہیں۔
سابق رکن قومی اسمبلی پرویز مسیح نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ اقلیتوں کے تحفظ کی بات کی اور اقلیتوں کے مسائل کے حل کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہوئی۔اقلیتوں کے قومی کنونشن کی ضرورت عرصے سے محسوس کی جارہی تھی ایسے کنونشن صوبائی سطح پر بھی منعقد ہونے چاہئیں۔
مشترکہ اعلامیہ
جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام آج کا یہ ملک گیر اقلیتی کنونشن ایک مرتبہ پھر اس عزم کااظہارکرتاہے کہ:
۱۔ اقلیتوں کو اپنا پاکستانی بھائی قرا ر دیتے ہوئے پاکستان کے تمام شہریوں کے درمیان تعلقات بھائی چارے وبرابری اور افہام و تفہیم کی بنیاد پر قائم و دائم رہیں گے۔
۲۔ ملکی استحکام و سلامتی کے لیے ہم سب مل کر ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر جدوجہد کریں گے۔
۳۔ جماعت اسلامی ہمیشہ اپنے پاکستانی بھائیوں (اقلیتوں) کے حقوق کی حفاظت میں اُن کے ساتھ یکجہت رہے ہیں اور ہر دکھ سکھ میں شامل حال رہیں گے۔ ملکی و صوبائی اور ضلعی مقامی سطح پر محدود اختیار کے باوجود اپنے پاکستانی بھائیوں (اقلیتوں) کے حق اور انصاف کے لیے آواز بلند کی، جماعت اسلامی آئندہ بھی اس یکجہتی کے عزم کااعادہ کرتی ہے۔
۴۔ جماعت اسلامی ایک مرتبہ پھر اس عز م کااظہارکرتی ہے کہ اگر وہ برسراقتدار آئی تو اقلیتوں کے تمام آئینی و قانونی اور انسانی حقوق کی بامعنی اور با عمل حفاظت کرے گی اور بطور ایک ملک گیر پارٹی ہر سطح پر ممکن مدد و حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
۵۔ جماعت اسلامی پاکستانی بھائیوں (اقلیتوں) کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کے حق کی حفاظت کرے گی اور انہیں اپنے شخصی معاملات، اپنے مذہبی قوانین اور رسم و رواج کے مطابق طے کرنے کی آزادی ہوگی۔
۶۔ تمام پاکستانی بھائیوں (اقلیتوں) کو عزت اور وقار کے ساتھ پاکستان کی آبادی کا اہم اور مؤثرجز سمجھا جائے گا۔تعلیم اور روز گار کے بھرپور و یکساں مواقع کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے گا۔
۷۔ پاکستانی بھائیوں (اقلیتوں)کے مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنایاجائے گا۔ نیز حکومتی فنڈزسے ان کی مرمت و اعانت کا بندوبست کیاجائے گا۔
۸۔ پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی اور ”اپنا مذہب چھوڑو نہیں اور دوسروں کے مذہب کو چھیڑونہیں“ کے اصول پر انفرادی و اجتماعی عمل کرتے ہوئے اور ہر قسم کی نفرتوں اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ہم سب مل کر خوشحال پاکستان کی منزل حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کابھرپور ساتھ دیں گے۔
۹۔ حالیہ عرصے میں پاکستان کے اندر اور دیگر ممالک میں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کے خلاف ہمارے اقلیتی بھائیوں خاص طور پرمسیحیوں،سکھوں اور ہندوؤں وغیرہ نے جس طرح بھارت کی مذمت کی ہے،ہم اس کے لیے ان کی تحسین کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ آئندہ بھی وہ مظلوم کشمیریوں اور کشمیر کاز کے لیے تائید و حمایت جاری رکھیں گے۔
۰۱۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے متعلق بھارت کی دستوری دفعات 370اور 35-Aکو بحال کیاجائے۔ تقریباً 80یوم سے جاری کرفیو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو ختم کیاجائے نیز اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق فوراً رائے شماری کااہتمام کیاجائے۔