خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات اور اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے مخلصانہ جدوجہد کر رہی ہے۔.محمود خان
پشاور(آوازچترال رپورٹ)۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے تمام محکموں کے انتظامی سربراہوں کو ہدایت کی ہے کہ جن جن محکموں میں جو بھی نئے قوانین بنائے گئے ہیں ان کے تحت رولز جلد سے جلد بنائے جائیں اور ان نئے رولز کے مسودے ایک مہینے کے اندر منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کئے جائیں۔ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی کوئی کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔یہ ہدایات انہوں نے منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کے دوران جاری کیں۔اجلاس میں ممبران صوبائی کابینہ کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات اور اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے مخلصانہ جدوجہد کر رہی ہے۔آج کابینہ نے اس سلسلے میں نوٹیفیکیشنز جاری کرنے کی منظوری دیدی جو صوبائی حکومت کی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔صوبائی کابینہ نے آنے والے بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبے بشمول ضم شدہ قبائلی علاقوں کے49 نئی تحصیلوں کو تحصیل لوکل گورنمنٹس کیلئے لوکل ایریا declare کرنے کے نوٹیفیکیشن کی منظوری دیدی۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے سیکشن۔4اور 5 کی رو سے بورڈ آف ریونیو کی طرف سے قائم شدہ نئی تحصیلوں کو تحصیل لوکل گورنمنٹ کیلئے بطور لوکل ایریا قرار دینا ضروری ہے۔چونکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تحصیل لوکل گورنمنٹس سب ڈویژن کی سطح پر منعقد ہوں گے۔ اس لئے کابینہ نے ضم شدہ اضلاع کے 25 سب ڈویژنوں کوپہلے تحصیل کا درجہ دینے اور پھر انہیں تحصیل لوکل گورنمنٹس کے انتخابات کیلئے لوکل ایریاdeclareکرنے کی بھی منظوری دیدی۔صوبائی کابینہ نے تحصیل کونسل میں خواتین، نوجوانوں، زمینداروں اور اقلیتوں کیلئے مختص نشستوں کا تناسب باالترتیب33فیصد،5فیصد،5 فیصداور 5فیصد برقرار رکھنے کی منظوری دیدی۔18ویں آئینی ترمیم سے پہلے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اسپیشل ایجوکیشن اسلام آباد کے ملازمین ہیلتھ الاؤنس لے رہے تھے۔ جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان ملازمین کے ہیلتھ الاؤنس بند کر دیئے جس پر یہ ملازمین فیڈرل سروس ٹربیوبل میں چلے گئے۔ٹربیونل نے ان کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا مگر سپریم کورٹ نے بھی ان کے حق میں فیصلہ دیا۔ سال2018ء میں جب یہ ملازمین صوبہ خیبر پختونخوا کو مستقل ہوئے تب بھی یہ ملازمین ہیلتھ الاؤنس لے رہے تھے مگر اکاؤنٹنٹ جنرل آفس نے اس پر اعتراض کئے جس پر ان ملازمین نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ان ملازمین کو ہیلتھ الاؤنس دینے کا معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔کابینہ نے سیکرٹریٹ آفیسرز کو ملنے والے ایگزیکٹیو الاؤنس کی طرز پر پلاننگ کیڈر ملازمین کو بھی خصوصی الاؤنس دینے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کیلئے ریلیز پالیسی جبکہ اے ڈی پی پالیسی کی بھی منظوری دیدی۔بینہ نے آپریشن ضر ب عضب کے دوران میران شاہ اور میر علی بازار میں دکانوں، پیٹرول پمپس اور سامان کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کیلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کی بھی منظوری دیدی۔ میر علی بازار کیلئے معاوضے کی رقم2809.328 ملین جبکہ میران شاہ بازار کیلئے معاوضے کی رقم331.454ملین ہے۔ اسی طرح صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا منرل سیکٹر گورننس (ترمیمی) ایکٹ2019ء اور خیبر پختونخوا پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن ایٹ ورک پلیس (ترمیمی) ایکٹ2018ء کی بھی منظوری دیدی۔