یو این ڈی پی اگراُن کی تجاویز پر عمل کرے تو بہت سارے نقصانات سے بچنے کے امکانات ہو سکتے ہیں ۔..ڈپٹی کمشنر چترال
چترال ( نمائندہ آوازچترال ) گلوبل آوٹ برسٹ فلڈ(گلوف) ایک حقیقت ہے اور چترال شدید طور پراس کی زد میں ہے اس لئے جو علاقے اس سے متاثر ہو تے ہیں وہاں بار بار انفراسٹرکچر تعمیر کرنے کی بجائے متبادل کیلئے سوچنے کی ضرورت ہے خصوصاً روڈز اور پینے کے پاءپ لائنوں کو خطرات سے دوچار جگہوں کی بجائے محفوظ رُخ پر تعمیر کرنے چاہئیں تاکہ نقصانات اور اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے گلوف ٹو پراجیکٹ کے زیر اہتمام چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور ایکٹی وسٹ نے شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سیلاب سے متاثرہ گولین وادی کی بحالی پر 35کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے تاہم اس کے محفوظ ہونے کی ضمانت اُس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک انفراسٹرکچر متبادل رُخ پر تعمیر نہ کئے جائیں انہوں نے سیلاب کے خدشے سے دوچار علاقوں میں حفاظتی پشتوں کے معیار کو بہتر بنانے پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی اگراُن کی تجاویز پر عمل کرے تو بہت سارے نقصانات سے بچنے کے امکانات ہو سکتے ہیں ۔ قبل ازین ایم اپی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے گلوف کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ اُن کا پہلا گلوف ون پراجیکٹ اپر چترال کے بندوگول میں کامیاب ہو چکا ہے ۔ اس سے علاقے کو بچانے میں مدد ملی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ سیلاب کے موقع پر ہنگامی ضرورت کیلئے کمیونٹی کے پاس فنڈ ہونا بہت ضروری ہے ۔ تاکہ فوری طور پر وہ اپنے چھوٹے مسائل حل کر سکیں اور ایسے حالات میں اُنہیں حکومت کے دروازے پر دستک نہ دینا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ گولین سیلاب میں متاثرین کو پینے کے پانی کی فوری اوراشد ضرورت تھی ۔ لیکن کسی کے پاس بھی فنڈ موجود نہیں تھا اس لئے لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا ۔کہ بندو گول میں کام ہوا ہے تاہم گلوف ٹو میں بھی اُسے شامل کیا جانا چاہیے اس کے علاوہ گولین ،ارکاری ، بونی ، بمبوریت ایسے علاقے ہیں جہاں سیلاب سے تباہی ہوئی ہے۔ اور مستقبل میں بھی خطرات سے دوچار ہیں اس لئے ان علاقوں کو فوقیت دی جائے ۔ ورکشاپ میں عوامی اگہی ، سیلاب کے موقع پر اَرلی وارننگ سسٹم ، زراعت و مواصلات اور پیشگی اقدامات کے حوالے سے گروپ ورک کئے گئے اور سیلاب سے نمٹنے کیلئے سٹریٹجی بنانے کے سلسلے میں تجاویز اور سفارشات گروپ ورک کی صورت میں پیش کئے گئے ۔ قبل ازین پرونشل کو آرڈنیٹر گلوف ٹو فہد بنگش ، فیلڈ آفیسر اقتدارالملک نے چترال میں گلوف پروجیکٹ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال میں ایک درجن سے زیادہ گلیشئرز گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث پگھلاءو کی وجہ سے انتہائی خطرے سے دو چار ہیں ۔ اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس لئے نہ صرف ان گلیشرز کو مزید پگھلاءو سے بچانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ بلکہ گلیشر آوٹ برسٹ کی صورت میں لوگوں کی جان و مال اور اُن کے املاک کو بچانے کیلئے قبل از وقت تیاری کی جانی چاہیے ۔ اور گلوف ٹو میں اس سلسلے اقدامات کئے جائیں گے ۔ کہ لوگ ان حادثات کے بارے میں آگہی حاصل کریں ۔ اور دیے جانے والے ہدایات و رہنمائی اور فراہم کئے جانے والی سہولیات سے فائدہ اُٹھانے کیلئے پراجیکٹ کے ساتھ تعاون کریں ۔ تاکہ سیلاب کی صورت میں کم سے کم نقصانات ہوں ۔ ورکشاپ میں منظور احمد میٹ ڈیپارٹمنٹ چترال نے چترال میں بارش اور برفباری میں مسلسل کمی اور درجہ حرارت میں اضافہ سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ جبکہ سردار زیب پی ڈی ایم اے ایڈ منسٹریٹر ملاکنڈ اور اسسٹنٹ ڈائر یکٹر اپریشن اینڈ کوآرڈنیشن پی ڈی ایم اے پشاور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ ورکشاپ کے دوران سوال وجواب کے سیشن بھی ہوئے ۔