قارئین محترم، میں مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی بات نہیں کررہا، میں اُمت مسلمہ کی مردہ ضمیری اور مرگ مفاجات اور مرگ نوکی خلش دردوکسک مسلمانہ ومومنانہ کا ذکر بھی نہیں کررہا جس پہ کشمیریوں کی طرح قیامت ڈھے چکی ہے۔ مجھے یہ الہام تو نہیں ہوا، لیکن لگتا ہے مجھے مودی کے مرگھٹ پہ جانے کی جلدی میں مرگ پیچ ڈال کر مسلمانوں کو مرگ انبوہ جثنےدارد کا موقعہ فراہم کرنا من جانب پروردگار ہے ورنہ مودی منحوس تو کشمیریوں پہ روا ظلم وستم کو مرفوع القلم ہی سمجھتا ہے، مگر مسلمان تو مودی کے مرغے کی ایک ٹانگ کو بھی جانتے ہیں، اور مسلمان مرغ مصلیٰ مرغ مجنون ،مرغ عیسیٰؑ، مرغ سلیمانؑ ومرغ سدرہ سے بھی آگاہ ہیں ۔ فی الحال ہم مودی کے جنون سفاکنانہ پہ بھی مٹی ڈالتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں اس نے جو قیامت صغریٰ ڈھارکھی ہے، بقول عمران خان دنیا بھر کا ضمیر بشمول عالمی حقوق کی انسانی تنظیموں نے محض لاکھوں کشمیریوں پہ روا، اور گینزبک آف ورلڈ کے مطابق یہ پتھر اور دھات کے زمانے سے دورجدید کے علم وآگہی کے گلوبل زمانے میں کوفی فوج ، دور کرب وبلاکے شمرویزید، بلکہ ابوجہل، ابولہب ، ہامان، شدادونمرود کی شکل میں مودی کے ہولوکاسٹ پہ آنکھیں دانستہ بصورت میت بند کررکھی ہیں کیونکہ وہ اربوں انسانوں بلکہ جانوروں کے ساتھ تجارت بند کرنے کی قیمت ادا کرنے سے قاصر بلکہ مجبور ہیں۔ اور پاکستانی وزیراعظم کے مطابق یہ اس لیے خاموشی اور طے شدہ منصوبے کے تحت ہورہا ہے، کہ ”کشمیری مسلمان ہیںیہی سب کچھ اگر یہود ونصاریٰ کے ساتھ ہوتا، تو مغربی ویورپی ممالک اس وقت سرجوڑ کر بیٹھے ہوتے، ہمارے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جنیوا، وامریکہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی تک بھی جاپہنچے، جہاں ان سے پہلے مودی ڈرامہ لگا چکا تھا، اور ہزاروں کافروں سے خطاب کرکے، صدرامریکہ ٹرمپ کو بھی کبھی مظاہرین میں اور کبھی مہمان خصوصی کے طورپر سٹیج پہ بلوا کر تقریر بھی کرواچکا تھا، گو یہ کوئی ناگہانی افتاد کی کہانی نہیں ہے، یہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کا ایک حصہ تھا، اور ویسے بھی اقوام متحدہ سے خطاب پر ملک کے حکمران کا حق ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کی محض درس وتلقین کی باتیں باعث تسکین اس لیے نہیں کہ آزادی کے بعد سے اب تک جو کام ہندوستان کا کوئی بھی سربراہ عالمی برادری کے خوف سے نہیں کرسکا تھا، اس نے محض ٹرمپ کو اعتماد میں لے کر بڑی خوش اسلوبی اور عیاری سے کرلیا، وزیراعظم عمران نے اقوام متحدہ کودرد کا درماں سمجھ لیا، اور اس سے بقول ممتاز دانشور جناب محمود شام اقوام متحدہ سے امید حاصل ہے، کشمیریوں پہ جو قیامت ٹوٹ پڑی ہے، اس کے بارے میں عمران خان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر اگر کوئی حل کرسکتا ہے، تو وہ صرف ٹرمپ ہے۔ قیامت کے برپا ہونے کے بارے میں ہمارے حضور کا فرمان ہے کہ جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ جو بھی شخص فوت ہو جاتا ہے، تو اس کے لیے تو قیامت قائم ہو جاتی ہے۔ حضور آقائے کریم سے حاضرین محفل نے کئی بار یہ سوال عرض کیا کہ قیامت کب آئے گی ، تو آپ نے قطعاً لاعلمی کا اظہار فرما کر بتایا کہ قیامت کا علم صرف اور صرف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کو ہے، تاہم میں قیامت قائم ہونے سے پہلے کی نشانیاں بتاسکتا ہوں۔ جس میں سرفہرست اولاد کی طرف سے والدین کی نافرمانی، اور شوہروں کی اپنی بیگمات کی غلامی کے علاوہ ننگے پیر پھرنے والے ممالک میں کثیرالمنازل عمارتوں کا ہونا، سعودیہ میں ہریالی کا ہونا، کیونکہ وہاں صدیوں تک بلکہ ڈیڑھ ہزار سال تک تو کوئی درخت تو کجا، میدانوں میں گھاس کا ایک تنکا بھی نہیں ہوتا تھا، وہاں اب صحراﺅں میں کھیت و کھلیان اگتے ہیں، اور وہاں لوگوں نے صحراﺅں میں اور بے آب وگیاہ میدانوں میں فارم ہاﺅس بناکر ہمیں شرمانا شروع کردیا ہے ، بلکہ مجھے تو یوں محسوس ہوتا ہے جس کا دعویٰ اب پاکستان کے وزیر اطلاعات کو کردینا چاہیے کہ سعودیہ میں تحریک انصاف کے ایجنڈے پر عمل کرایا جارہا ہے، اور درخت لگانے کا جو ہدف ہم نے مقررکیا تھا جناب محمد بن سلمان اس پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ بہرحال اس سے پہلے کہ بات کوئی اور رخ اختیار کرلے، میں چونکہ ”نوری نت“ کو نہیں جانتا، لہٰذا ”جہلم کے جٹ“ ہتھ چھٹ کی بات کرلیتا ہوں یعنی فواد چودھری صاحب کے سیاسی اندازکے بجائے سائنسی انداز وبیان“ پہ بات کرلیتے ہیں، انہوں نے قوم سے وعدہ کیا تھا، کہ وہ گھر گھر صاف پانی کی بوتلیں پہنچائیں گے، جو بیرونی کمپنیوں کے منرل واٹر سے بھی بہتر اور زیادہ قابل اعتماد ہوں گی ۔ میری تو مودبانہ گزارش جناب عمران خان سے یہ ہوگی کہ ہر چھ مہینے کے بعد فواد چودھری کا محکمہ تبدیل کردیا جائے تاکہ پاکستان کے سارے ادارے فعال و شفاف ہوجائیں، جو تحریک انصاف کے انتخابی دعوﺅں کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوسکیں، اور تحریک انصاف اپنی مدت پوری کرسکے، ورنہ تو غریبوں کی ہر شام جو شام غریباں ہوتی ہے، اور تحریک انصاف ، انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے ہر خاص وعام سے جیلوں کو بھرنے کا جو مقدس، کام جو فریضہ سمجھ کر ادا کیا جارہا ہے شروع کیا ہوا ہے، زیادہ سے زیادہ غریبوں کو جیل بھیجے، تاکہ انہیں مفت کی روٹی تو مل سکے۔ میں نے فواد چودھری سے جو گزارش کی ہے کہ وہ بتائیں قیامت کب آئے گی ؟ ان کی آسانی کے لیے عرض ہے، کہ قیامت محرم الحرام میں آئے گی جمعے کا دن ہوگا، اور عاشورہ محرم ہوگا۔ عیدوں کے چاند دیکھنے پر جھگڑنے کو ختم کرنے کے عزم کے ساتھ ساتھ، اس الجھن کو بھی سلجھا دیں کہ جو اس غلط فہمی میں ہیں کہ سال ہونے کو ہے اور پاکستان میں قیامت آچکی ہے، اور امت مسلمہ میں بھی خصوصاً سعودیہ وامارات میں بقول وحید غیاث ڈیروی روح قالب سے نکل جانے کو سب کہتے ہیں موت میں سمجھتا ہوں اگر غیرت گئی تو موت ہے!
Facebook Comments