تازہ ترین

’یورپ ایشیا کنکٹیوٹی پلان‘ بھارت نے امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر سی پیک کی ٹکر کا منصوبہ تیار کر لیا

واشنگٹن ( آوازچترال نیوز ) ’یورپ ایشیا کنکٹیوٹی پلان‘ بھارت نے امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر سی پیک کی ٹکر کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا نے مل کر سی پیک کے مقابلے پر اپنا عالمی منصوبہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس منصوبے پر دستخط بھی کر دیے گئے ہیں۔ یہ چہار فریقی اسٹریٹجک ڈائیلاگ ’کواڈ‘ انڈوپیسفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے کے لیے نئے سرے سے فعال کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا حالیہ اجلاس چین امریکا تجارتی تنازع، تارکینِ وطن کے یورپ امریکا میں داخلے پر جھگڑے، آبنائے ہرمز میں تیل سپلائی کو لاحق خطرات، ماحولیاتی تبدیلیوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ، کشمیر پر پاک بھارت کشیدگی اور غربت کے خاتمے کے ملینیم ڈویلپمنٹ اہداف کے پیشِ نظر اہم رہا ہے۔ اجلاس میں 193 ممالک شریک ہوئے۔ امریکی صدر کے علاوہ ایرانی صدر حسن روحانی، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، بھارت کے نریندر مودی، سعودی وزیرِ خارجہ، تُرک صدر سمیت کئی ملکوں کے رہنماؤں پر ان کے ملکوں کے عوام کی نظریں لگی تھیں۔ ہر کسی نے اپنے ایجنڈے کے مطابق سال کے سب سے بڑے سفارتی ایونٹ میں خیالات کا اظہار کیا۔ کسی نے سفارتی اطوار کے مطابق ڈھکا چھپا لب و لہجہ اپنایا تو کوئی اپنی سیاسی ضروریات کے تحت شعلہ بیانی کرتا رہا۔اسی دوران سائیڈ لائن ملاقاتوں کے حوالے سے اس خطے کے لیے سب سے اہم اجلاس امریکا، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے 4 فریقی اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے وزراء خارجہ کا اجلاس تھا۔ یہ چہار فریقی اسٹریٹجک ڈائیلاگ ’کواڈ‘ کہلاتا ہے۔ کواڈ، انڈوپیسفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے کے لیے نئے سرے سے فعال کیا گیا ہے۔ آسڑیلوی وزیرِ خارجہ نے بتایا ہے کہ چاروں ملکوں نے اس اجلاس میں اپنی مشترکہ اقدار، بحری گزرگاہوں کی سیکیورٹی، انفرا اسٹرکچر، خطے کو باہم ملانے والے منصوبوں اور اصولوں پر مبنی فریم ورک میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔’یورپ ایشیا کنکٹیوٹی پلان‘ بھارت نے امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر سی پیک کی ٹکر کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا نے مل کر سی پیک کے مقابلے پر اپنا عالمی منصوبہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس منصوبے پر دستخط بھی کر دیے گئے ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button