تازہ ترین

لاوی کے چراگاہ کی ملکیت کے بارے میں سیشن جج چترال کے فیصلے پر عملدرامد کویقینی بنائی جائے۔ مشترکہ چراگاہ پر تجاوزات کے بارے میں مکمل تحقیقات کی جائے۔ لاوی کے عمائیدین

چترال (نمائندہ آوازچترال) دروش کے نواحی گاؤں لاوی کے عمائیدین ناصر محمود، امین محمود، خورشید احمد، عبدالباسط، محمد دین، سجاد احمد اور دوسروں نے ضلعی انتظامیہ اور عدلیہ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ لاوی کے چراگاہ کی ملکیت کے بارے میں سیشن جج چترال کے فیصلے پر عملدرامد کویقینی بنائی جائے اور مشترکہ چراگاہ پر تجاوزات کے بارے میں مکمل تحقیقات کرکے حقائق کو سامنے لایا جائے جس پر چند لوگ لینڈ سیٹلمنٹ کی مدد سے قابض ہوگئے ہیں۔ ہفتے کے دن چترال پریس کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب چراگاہوں سے استفادہ کے مسلمہ اصولوں کے خلاف چند افراد نے قبضہ جمالیا تو سول جج دروش کے عدالت سے رجوع کیا گیا جس نے کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں اس قبضے کو غیر قانونی قرار دیا اور اس فیصلے کو سیشن کورٹ چترال نے بھی برقرار رکھا لیکن اس سب کے باوجود لینڈ سیٹلمنٹ کے اسٹاف کی ملی بھگت سے اس چراگاہ کے ایک بڑے حصے کو اپنے نام منتقل کرایا جو کہ عدالتی احکامات کے منافی قدم ہے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس ا ور تشویش کا اظہار کیا کہ عدالت کے فیصلہ جات پر بھی عملدرامدنہ ہوجائے تو انصاف کے لئے کس کے پاس جائیں۔ لاوی کے معززین نے کہاکہ گزشتہ دنوں کے پریس کانفرنس میں ان کے مخالفین نے گاؤں کے ایک انتہائی شریف النفس اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص پروفیسر غنی الرحمن پربے سروپا اور بے بنیاد الزامات عائد کی ہیں جوکہ 2004ء سے وہ گاؤں چھوڑ کر چترال شہر میں آباد ہے اور گاؤں کی چراگاہ کے تنازعے میں ان کاکوئی کردار نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ گاؤں کے چراگاہ کو غیر قانونی قابضین سے واگزار کرانا گاؤں والوں کی ذمہ داری ہے جسے سب نبھارہے ہیں اور یہ بات بھی حقیقت ہے کہ چراگاہ پر قبضے سے گاؤں کا وسیع وعریض رقبے پر پھیلا جنگل بھی خطرے کی زد میں ہے۔ناصر محمود نے کہاکہ اس ناانصافی کو وزیر اعظم پاکستان کے نوٹس میں لانے کے لئے وہ اسلام آباد میں بنی گلہ سمیت قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے سامنے بھی دھرنا دینے کو تیار ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button