تازہ ترینمضامین

داد بیداد ….ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی …. ما ضی کے جھروکوں سے

جب حا لا ت حا ضرہ پر بات کر نا ، لکھنا اور اظہار خیال کرنا مشکل یا قریباً نا ممکن ہوجا ئے تو سوچنے والے اور غور وفکر کے ساتھ شغل رکھنے والے بندے کو ما ضی کے جھرو کوں میں جھانکنا پڑ تا ہے یہ 15مارچ 1895ء کا واقعہ ہے 114سال پہلے بر طا نیہ کی فوج ایک معا ہدے کے تحت چترال سٹیٹ کی حفاظت پر ما مو ر تھی جندول کے نواب عمرا خان نے چترال کے اندر بر طانوی تسلط کے خلاف لڑنے وا لوں کی مدد کیلئے بر طانوی چو کیوں پر حملہ کیا جنوری 1895سے اپریل 1895ء تک کئی مقا مات پر جنگیں ہوئیں نو شہرہ سے جنرل رابرٹ لو کی فوج نے پیش قدمی شروع کی گلگت سے کر نل کیلی کی قیا دت میں فو جی دستے چترال روانہ کئے گئے چکدرہ اور یشن کے مقامات پر ہونے وا لی جھڑپوں کے احوال بڑے دلچسپ ہیں چکدرہ میں ڈیوٹی دینے والے ونٹسن چر چل نصف صدی بعد بر طانیہ کے وزیر اعظم بن گئے ریشن میں چترالی پہلوان اور شمشیر زن محمد عیسیٰ کے ہا تھوں گرفتار ہونے والے دو برٹش افیسروں میں سے لفٹننٹ فو لر کی ڈائری گورنمنٹ آف انڈیا پریس کلکتہ سے شائع ہوئی لفٹننٹ فو لر اور لفٹننٹ ایڈ ور ڈیز کم وبیش 4ہفتے عمرا خان کی قید میں رہے جنر ل رابرٹ لو کے ساتھ مذاکرات میں بحفا ظت افغانستان جاتے وقت اہل و عیال ، مال و دولت اور وفادار ساتھیوں کو ساتھ لیجانے کیلئے عمرا خان نے ان قیدیوں کو اپنی سو دا بازی میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا بر طانوی افسروں نے عمرا خان کو اسی حوالے سے ایشیا کا نپو لین قرار دیا ہے مجھے جنوری 1999ء میں برٹش میو زیم لندن جانے کا مو قع ملا تو لفٹننٹ فو لر کی ڈائری کے ساتھ ایڈ ور ڈیز کے کُتے کے گلے کا پٹا بھی مجھے دکھا یا گیا فاکس ٹیریر نسل کا یہ کتا قید کے دوران ان کے ساتھ رہا کتّے نے بھی قید کاٹی تھی 15مارچ کے دن ریشن میں محمد عیسیٰ نے دو نوں افیسروں کو گرفتار کر کے چترال بھیجا 24تاریخ کو انہیں چترال سے جندول روانہ کیا گیا 30تاریخ کو مونڈ ہ کے قلعے میں انہیں عمرا خان کے سامنے پیش کیا گیاجہاں وہ قید رہے 17 اپریل کے دن جنرل رابرٹ لو کے ساتھ معا ہدے کے بعد عمرا خان کو بحفا ظت افغانستان جانے کا راستہ دیا گیا افغان سر حد پر عمرا خان نے دو نوں افیسروں کو قید سے آزاد کر کے برٹش حکام کے حوالے کیا اگر یہ دو افیسر اُن کی قید میں نہ ہو تے تو ایشیا کا نپو لین بر ٹش گورنمنٹ کے ساتھ سودا بازی کی پو زیشن میں ہر گز نہ ہو تا فو لر کی ڈائر ی میں عمرا خان کی شرائط کاتفصیل کے ساتھ ذکر مو جو دہے آج مجھے 22فروری 1974کا دن بھی رہ رہ کر یا د آتا ہے 22فروری سے 24فر وری تک لا ہور میں اسلامی سر براہ کانفرنس منعقد ہوئی تھی 56اسلامی ملکوں کے سر براہوں کے ساتھ تنظیم آزادی فلسطین کے رہنما یاسر عر فات بھی اپنا وفد لے کر پا کستان آئے تھے شاہ فیصل ،معمر قذافی ، حواری بومدین ،شاہ حسین ، حا فظ الاسد ، شہنشا ہ ایران آریامہر رضا شاہ پہلوی ، افغا نستان کے صدر سر دار دا ود ، یو گنڈا کے صدر عیدی امین ، مر اکش کے شاہ حسن ، انڈو نیشیا کے صدر سو ہا ر تو بھی ان میں شامل تھے امریکہ کا اصرار تھا کہ ان کے وزیر خار جہ کو مبصر کی حیثیت سے بلا یا جائے لیکن پا کستان نے ان کو دعوت نہیں دی ستمبر 1969ء میں رباط مرا کش میں منعقد ہونے والی اسلامی سر براہ کا نفرنس کے بعد یہ ایسی اسلامی سر براہ کانفرنس تھی جو عالمی سطح پر انمٹ نقوش چھوڑ گئی غیر وا بستہ تحریک کے حوا لے سے کیو با کے صدر فیڈ ل کا سترو کو عالمی سیا ست میں جو مقام ملا تھا اسلامی کانفرنس کی تنظیم OIC کے چیئر مین کی حیثیت سے پا کستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کو عا لمی مدبروں کی صف میں وہی مقام ملا اسلامی مما لک نے تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے لئے اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے پلیٹ فارم سے کام لیا اسلامی مما لک کو عالمی سیا ست اور سفارت کاری کے ضمن میں پاکستان کی قیا دت اور منتخب حکومت کو بلند مقام دیا گیا دور کی کوڑی لانے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ 8ستمبر 1969ء کو رباط مراکش میں منعقد ہونے والی پہلی اسلامی سر براہ کانفرنس کی تیا ریوں کے دوران بھارت کی طرف سے مسلمان ابادی کی نمائندگی کے بہانے اسلامی سر براہ کانفرنس میں شر کت اور اسلامی تعاون کی تنظیم کا ممبر بننے کی کو شش کی گئی تھی مگر پا کستانی حکومت کی کامیاب سفارت کاری جنرل یحیٰ خان اور عزیز احمد کی جار حا نہ مد افعت کی وجہ سے بھارت اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو اتھا بھارت کے مسلمان صدر فخر الدین علی احمد کو واپس جا نا پڑا 50سال بعد سعو دی ولی عہد محمد بن سلمان اور متحدہ عرب اما رات کے شیخ نہیان کی مد د سے یکم مارچ 2019ء کو بھارت نے اسلامی ملکوں کی تنظیم میں شمو لیت کی اوراسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں اپنے وزیر خار جہ ششما سورا ج کو بھارتی جھنڈے کے ساتھ اسلامی ملکوں کی تنظیم کے پلیٹ فارم پر جلوہ گر کرنے میں کامیاب ہوا 50سالوں میں پہلی بار ایسا ہو ا کہ پا کستان کا وزیر خارجہ اسلامی ممالک کی تنظیم کے پلیٹ فارم پر نظر نہیں آیا شاعر نے ما ضی کے جھرو کوں میں جھانکتے ہوئے کسی ایسے ہی لمحے میں کہا تھا ؂
پھر دکھا دے اے تصوّر وہ منظر صبح و شام تو
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button