تازہ ترین

کیا نواز شریف خود آئی ایم ایف سربراہ سے ملنے گئے تھے؟ سوشل میڈیا پر ہنگامے کی حقیقت سامنے آگئی

اسلام آباد (آوازچترال رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان کی آئی ایم ایف سربراہ کرسٹن لیگارڈ سے دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ہونے والی ملاقات پر سوشل میڈیا پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔ کہا گیا کہ پہلے وزیر خزانہ آئی ایم ایف کو ڈیل کرتا تھا لیکن اب پاکستان پر ایسا وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم کو خود مانیٹری فنڈ کی سربراہ سے ملنا پڑتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات پر ہنگامہ ہوا تو تحریک انصاف کے حامی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی آئی ایم ایف سربراہ سے ملاقات کی تصویر نکال لائے ۔ سوشل میڈیا

پر کہا گیا کہ عمران خان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ سے ملاقات کرکے کوئی نیا کام نہیں کیا بلکہ یہ کام خود نواز شریف بھی کرچکے ہیں۔

 خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور کرسٹن لیگارڈ کی ملاقات پیکج کیلئے ہوئی ہے جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات کا تناظر ذرا سا مختلف ہے۔ نواز شریف اور آئی ایم ایف سربراہ کی ملاقات 24 اکتوبر 2016 کو وزیر اعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوئی تھی۔ نواز شریف اور کرسٹن لیگارڈ کی ہاتھ ملانے والی جو تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے وہ دراصل خاتون کے وزیر اعظم ہاﺅس میں استقبال کی ہے۔

 ’’ سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی جانب سے جاری ہونے والی تصویر‘‘

ستمبر 2016 میں آئی ایم ایف نے 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کے تین سالہ پیکج کی پاکستان کو آخری قسط جاری کی تھی جس کے بعد اس کی سربراہ کرسٹن لیگارڈ اگلے مہینے یعنی اکتوبر میں پاکستان آئی تھیں۔

 

’’ سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی ویب سائٹ کا سکرین شارٹ ‘‘

 انہوں نے وزیر اعظم ہاﺅس میں ہونے والی نواز شریف سے ملاقات میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے پر مبارکباد دی تھی اور کہا تھا ’ یہ آپ کے سفر کا بہترین قدم ہے، آپ صرف 2 سال کے مختصر عرصے میں معیشت کو بہتر پوزیشن پر لے گئے، اگر میں مثبت طور پر کہوں تو پاکستان معاشی بحران سے باہر آچکا ہے‘۔ اپنی ملاقات کے دوران انہوں نے پاکستان میں ٹیکس پالیسی ، سوشل سیفٹی اور ایڈمنسٹریشن ریفارمز کو بھی سراہا تھا۔

.

 ’’ کرسٹن لیگارڈ اور نواز شریف کی وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات ‘‘

اب عمران خان کی ملاقات غلط ہے یا نواز شریف کا کرسٹن لیگارڈ سے ملنا درست ہے، اس کا فیصلہ ہم قارئین پر چھوڑتے ہیں۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button