مہمند ڈیم ٹھیکہ کیسے دیا گیا؟ یہ میچ فکسنگ ہے، اپوزیشن کا اعتراض
اسلام آباد (نیوز ایجنسیز) اپوزیشن جماعتوں نے مہمند ڈیم کا ٹھیکہ مشیر تجارت کی کمپنی کو ملنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہمند ڈیم کا ٹھیکہ کیسے دیا گیا ، یہ میچ فکسنگ ہے ۔ ترجمان بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ایک اور یو ٹرن لیا ۔ شیری رحمٰن ، قمر زمان کائرہ اور آفتاب شیر پاؤ نے بھی ٹھیکہ مشیر کی کمپنی کو ملنے کی مخالفت کی ۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کےترجمان سینیٹرمصطفیٰ نواز کھوکھر نےکہاہے کہ اپنے مشیر کی کمپنی کو مہمند ڈیم کا ٹھیکہ دے کر عمران خان نے ایک اور یوٹرن لےلیا ہے۔ ثابت ہو گیا ہےحکومت کے اندر بیٹھے لوگ اربوں روپے کےقومی وسائل آپس میں بانٹ رہے ہیں،عمران خان نے مفادات کے ٹکراؤ کے اپنے ہی بیانیہ کی نفی کر دی ہے۔ چیزیں منظر عام پر آئیں تو ایسے کئی گھپلے سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مشیر کی کمپنی کو ٹھیکہ دینا براہ راست نیب کا معاملہ ہے۔ رزاق داؤد کی کمپنی کو ٹھیکہ ملنے پر نیب کا متحرک نہ ہونا جانبداری ظاہرکرتا
ہے۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہارزاق داؤد کو فوری طور پر حکومتی امور سے الگ کیا جائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ مہمند ڈیم ٹھیکے کے حوالے سے مفادات کا تضاد سامنے آیا ہے،مہمند ڈیم کا ٹھیکا کس کو اور کیسے دیا گیا ہے؟،وزیر اعظم کے مشیر اور ان کے بیٹے کی کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا ہے،ماضی میں وزیراعظم مفادات کے تصادم پر ٹوئٹس کیا کرتے تھے،یہ 309؍ ارب کا ڈیم بنانے کا ٹھیکہ ہے،کسی نلکے کا نہیں،ایف ڈبلیو او اور پاور چائنہ کو کیسے رد کر دیا گیا؟یہ میچ فکسنگ ہے اور پیپلز پارٹی اسے ضرور دیکھ رہی ہے،یہ عجب کرپشن کی غضب کہانی ہے،نیب اس ٹھیکے کا جائزہ لے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وفاقی وزراء نہ کسی ادارے اور نہ ہی کسی قانون کو مانتے ہیں اور میڈیا کیوں نہ پوچھے کہ ایک وزیر کو ٹھیکہ کیوں دیا گیا،موجودہ حکومت 8 فیصد سود پر قرضہ لے رہی ہے اور کہا جارہا ہے سستا قرضہ لے رہے ہیں۔