تازہ ترین

ٗ محمود خان ,..جغرافیائی اور ثقافتی لحاظ سے بھی ضلع باجوڑ کی شمولیت ملاکنڈ ڈویژن کے ساتھ ہونی چاہیئے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے عوامی مسائل کے حل کیلئے منصفانہ منصوبہ بندی کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے ، فاٹا کے صوبے میں انضمام کے تناظر میں ایک کثیر الجہتی منصوبہ بندی کی گئی ہے ، ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے اور صوبے بھرکے دریاؤں میں گندگی کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ہر سطح پر صوبے بھر میں سیوریج اور ڈرینج کا بہتر انتظام اور منگورہ پشاور سمیت ٹریفک کی گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لئے وہ پہلے ہی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈسٹرکٹ بار، ہائی کورٹ بار مینگوہ بینچ اور بار کونسل ملاکنڈ کے صدور کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی ، سیکرٹری لاء اور ملاکنڈ ڈویژن سے آئے ہوئے وفد کے شرکاء نے شرکت کی ۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے بعد ضلع باجوڑ کو ملاکنڈ ڈویژن میں شامل کرنے کی درخواست کی اور اس کی آفادیت سے بھی آگاہ کیا۔
وفد نے مزید بتایا کہ جغرافیائی اور ثقافتی لحاظ سے بھی ضلع باجوڑ کی شمولیت ملاکنڈ ڈویژن کے ساتھ ہونی چاہیئے اور باجوڑ کے عوام کی بھی یہی خواہش ہے ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیکرٹری قانون اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی مشاور ت سے اس مسئلے پر عوامی اُمنگوں کے عین مطابق پیش رفت کی جائے گی۔ وفد نے وزیراعلیٰ سے ملاکنڈ ڈویژن میں جوڈیشل فنڈنگ اور ہائی کورٹ بار کے دیگر مسائل کے حل کیلئے لائحہ عمل کی بھی درخواست کی ۔
وفد نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس فری زون ہے۔ تاہم اب بھی بجلی کے بلوں میں ملاکنڈ ڈویژن کے عوام سے ٹیکس وصولی ہو تی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس پر وفاقی حکومت کے ساتھ بات کرکے آگے بڑھیں گے ۔ پریزیڈنٹ ڈسٹرکٹ بار مینگورہ نے درخواست کی کہ چونکہ ملاکنڈ ٹیکس فری زون قرار پایا ہے۔ لہٰذا وہاں کے عوام کیلئے کورٹ فیس ختم کی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے سیکرٹری لاء کو اس معاملہ میں قانونی لحاظ سے جو بھی ممکن ہو کرنے کی ہدایت جاری کی اور وفد کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت عوام کو ہر طرح کا ریلیف مہیا کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھائے گی ۔
وفد نے جوڈیشل کمپلیکس اپر دیر اور سٹی جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیرات کا بھی مطالبہ کیا اوروزیراعلیٰ کو ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے پر وگرام میں بھی مدعو کیا ۔ وفد نے مزید مطالبہ کیا کہ چونکہ ملاکنڈ پسماندہ ڈویژن ہے لہٰذا پبلک سروس کمیشن میں سول جج علاقہ قاضی کی پوسٹوں میں عمر کی حد میں دو سال رعایت دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری لاء کو قانوناٍ جو اس ضمن میں بھی ممکن ہو کرنے کی ہدایت جاری کی اور بار کونسل مینگورہ کو فنڈز کی ریلیز کی بھی یقین دہانی کرائی ۔
بعدازں ملاکنڈ ڈویژن سے آئے ہوئے 20رکنی وفد جس میں تاجران آف ملاکنڈ ڈویژن اورانصاف لائر فورم کے نمائندے شامل تھے نے بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کی ۔ وفد نے اپنے مسائل سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو تحصیل میونسپل کمیٹیوں کے حوالے سے مختلف شکایات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو برقرار رکھا جائے گا اور مینگورہ میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گاجس میں مستقبل کے حوالے سے تمام ترجیحات کو مدنظر رکھا جائے گاتاکہ مستقبل میں بھی کام آئے ۔
وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایا کہ سابقہ فاٹا کے انضمام کے بعد تمام اضلاع میں پولیس کے نظام کو توسیع دی جائے گی اور لیویز اور خاصہ دار کو پولیس میں قانون کے مطابق ایڈجسٹ کیا جائے گاتاکہ سارے ملک میں یکساں نظام کو فروغ ملے ۔
اس طرح ملاکنڈ لیویز کو بھی پولیس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو آرکیالوجی ، روڈز ، مینگورہ میں ایک بڑا پارک، دریائے سوات سے گندگی ختم کرنے کیلئے سیوریج اور ڈرینج کے نظام میں بہتری کے مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے وفد کے مسائل کو تفصیلی سنا اور اُن کے حل کی یقین دہانی کرائی اور کہاکہ مینگورہ میں ٹریفک کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور باقی تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button