تازہ ترین

بہت بڑی خوشخبری…. تحریرو ترتیب : …ایم رحمان قمر بمبوریت

ضلع چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کرنے کا نو ٹفیکیشن پورے چترالی قوم کیلئے بہت بڑی خوشخبری تھی ۔ ویسے تو وطن عزیز پاکستان میں آئے روز نا اُمیدی ، مایوسی اور دل شکنی کی نت نئی خبریں پھیلتی ہیں ۔ لیکن چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کرنے کی خبر ایسی زبردست خبر تھی جسے سن کر نا اُمیدی کی بجائے اُمید ، جوش و جذبہ اور نیا ولولہ پیدا ہوا ۔ چترالی قوم یہ سوچنے لگی ۔ کہ ان کا بھی کوئی خیر خواہ ہے ۔ پاکستان میں میرٹ پر فیصلے بھی کئے جا سکتے ہیں ۔ یہاں قانون کی بالا دستی نظر آسکتی ہے ۔ تقسیم کے حوالے سے جہاں کریڈٹ کا تعلق ہے ۔ اس میں دو رائے ک کوئی گُنجائش نہیں ہے ۔ کریڈٹ پی ٹی آئی کی قیادت اور صوبائی حکومت کو جاتا ہے ۔ اس میں شک نہیں ہونا چاہیے ۔ چترالی عوام نے نہ پہلے پی ٹی آئی حکومت میں اپنا کوئی منتخب نمایندہ بھیجا تھا نہ حالیہ انتخابات میں کوئی نمایندہ دیا ہے ۔ پی ٹی آئی کی سابق صوبائی حکومت نے چترال سے ایک خاتون کو ممبر صوبائی اسمبلی منتخب کرکے اس کے ذریعے سے چترالی عوام کی بھر پور خدمت کی تھی ۔ اس بار پی ٹی آئی نے اقلیتی مخصوص سیٹ پر کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاسی شخصیت وزیر زادہ کو اقلیتی رکن اسمبلی منتخب کرکے پوری چترالی قوم ، کالاش قبیلہ اور تینوں کلاش وادیوں کے لوگوں پر احسان کیا ۔ اس فیصلے سے حقیقی معنوں میں انصاف کا بول بالا ہوا ہے ۔ جہاں تک وزیر زادہ کے کرئیر کا تعلق ہے ۔وہ ایک مسلسل جدوجہد کی کُھلی داستان ہے ۔ موصوف اپنے کردار کی وجہ سے کالاش ویلیز کے عوام میں اور حسین و جمیل سرزمین ایون کے عوام میں بے حد مقبول اور معقول شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ اپنے خدمت خلق کے ذریعے اس علاقے میں ایک خاص مقام بنایا ۔ اس کی شخصیت کا ایک خاص پہلو یہ ہے ۔ کہ وہ ذات پات اور قوم قبیلے پر یقین نہیں رکھتے۔ اور سب کو ایک ہی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ اس وجہ سے اللہ پاک کی مہربانی اور عوام کی دُعاؤں کی برکت سے آئے روز ترقی کے منازل طے کر رہا ہے ۔ وزیر زادہ جب سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ۔ گھر کا رُخ نہیں کیا ۔ دوست احباب سے یہی بات کرتے ہیں کہ خالی ہاتھ چترال نہیں آؤنگا ۔ جبتک مجھے چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کرنے کا نوٹفیکیشن نہیں دیا جاتا ۔ میں قومی ایشو پر پہلے بات کرونگا ۔ پارٹی قیادت کے وعدے سچ ثابت کرکے چترال آؤنگا ۔ اس بات پر مخالفین یہ کہتے تھے ۔ کہ یہ چھوٹی منہ بڑی بات کے مصداق ہے ۔ وزیر زادہ کے اتنے اوقات نہیں ۔ کہ وہ یہ کام کر سکیں ۔ لیکن بہت کم عرصے میں وقت نے ثابت کر دیا ۔ کہ وزیر زادہ میں یہ صلاحیت موجود ہے ۔ یہ ایک عزم تھا ایک حقیقت تھی ۔ اس میں ایک خاص سبق تھا ۔ ان سیاسی لیڈروں کیلئے جو خود کو سیاسی پنڈت سمجھتے ہیں ۔
چترالی قوم کی ہمیشہ سے یہ بد قسمتی رہی ہے ۔ کہ ہم ہمیشہ حسب اختلاف بینچ کیلئے ممبران اسمبلی منتخب کرتے ہیں ۔ مرکز اور صوبے میں چاہے جس کی بھی حکومت ہو ۔ ہمارا نمایندہ اُس کے مخالف بینچ میں بیٹھتا ہے ۔ اس لئے چترال میں اعلی تعلیم یافتہ افرادی قوت اور امن و آشتی کی عظیم نعمت کے باوجود ہم ترقی کے لحاظ سے دوسرے اضلاع سے بہت پیچھے ہیں ۔ اس کے ہم خود ذمہ دار ہیں ۔ بحر حال کمی و کوتاہی کے باوجود ہمارے لئے بہت بڑا فیصلہ کرنا پی ٹی آئی کی زبردست سیاسی فتح ہے ۔ اس پر پوری چترالی قوم وزیر اعظم عمران خان کے سیاسی وژن اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی بصیرت اور ایم پی اے وزیر زادہ کی انتھک محنت کو سلام کرتی ہے ۔ اور ان سے مزید خدمت کی توقع رکھتی ہے ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button