سلیم صافی نے تحریک انصاف کی دم پر دوبارہ پائوں رکھ دیا

پاکستان کے معروف صحافی اور اینکر پرسن سلیم صافی نے وزیر اعظم عمران خان کو الہ دین کا چراغ جبکہ ان کے چند وزراء کو ایسے جن قرار دے دیا ہے جو عوام کی چیخ و پکار پر کان دھرنے کی بجائے ملک و قوم کو نان ایشوز میں الجھائے بیٹھے ہیں۔
سلیم صافی نے روزنامہ جنگ میں کالم لکھا ہے اور اس کالم میں انہوں نے اپنا تجزیہ الہ دین کے چراغ سے منسوب ایک لطیفے کے حوالے سے پیش کیا ہے۔
کالم نویس لکھتے ہیں کہ پاکستانی عوام نے عمران خان کو الہ دین کا چراغ سمجھا تھا، اس چراغ کو جب عوام نے رگڑا تو اس میں سے فیاض الحسن چوہان، مراد سعید، علی محمد خان، فواد چودھری ، شہریار آفریدی اور شیخ رشید سےجن برآمد ہو گئے۔ جب چراغ اور جنوں کو کام کرنے کا کہا گیاتو اب وہ آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے کالم میں لطیفہ لکھا ہے کہ ایک شخص کو الہ دین کا چراغ ملا اور اس نے چراغ کے جن سے کہا کہ میں قصائی سے بہت تنگ ہوں لہذا اس کا کام تمام کر دو۔ جن قصائی کو کچھ کہنے کی بجائے دکاندار پر رعب اور دبدبہ جھاڑنے لگا، چراغ کے مالک نے جن کو پکڑ کر اس کا منہ قصائی کی طرف کیا تو جن نے گھبراتے ہوئے کہا کہ مالک آپ نے قصائی کے ہاتھ میں ٹوکہ نہیں دیکھا؟ اگر میں نے قصائی کو کچھ کہا تو وہ میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔
سلیم صافی نے اس لطیفے کا حوالے دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تحریک لبیک کے رہنمائوں نے ریاست کیخلا ف بغاوت کا اعلان کیا، فوجی قیادت اور چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں بغاوت اور غداری پر الفاظ استعمال کرتے ہوئے فتوے دیئے، تحریک لبیک کے کارکنوں نے ملک بھر میں توڑ پھوڑ کی اور عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سرکاری املاک کو بھی جلا کر خاک کر دیا لیکن حکومت نے قصائی(تحریک لبیک) کی طرف سے توجہ دینے کی بجائے اپنا رخ دکاندار( ن لیگ اور پیپلز پارٹی) کی طرف کر لیا ہے۔
سلیم صافی کہتے ہیں کہ جب پاکستان کے اصل مالک (سادہ لوح) عوام نے الہ دین کے چراغ(عمران خان) اور اسکے جنوں(وزیروں) سے کارروائی کا مطالبہ کیا تو چراغ اور اس کے جنوں نے سارا غصہ اور رعب دکاندار پر جھاڑ شروع کر دیا کیونکہ انہیں قصائی(تحریک لبیک) کا ٹوکہ(واجب القتل کے فتوے، گندی گالیاں، بغاوت اور غداری پر مبنی تقاریر) نظر آ رہے ہیں۔160
تجزیہ نگار کے مطابق عوام الہ دین کے چراغ اور اس کے جنوں کی توجہ تحریک لبیک کے کارکنوں کی توڑ پھوڑ کی طرف مبذول کروا رہے ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزراء اسمبلی کے تقاریر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیخلاف جھاڑ رہے ہیں۔
عوام کو امید ہوتی ہے کہ پارلیمنٹ میں آسیہ بی بی کیس اور اس کی وجہ سے ہونے والی توڑ پھوڑ پر بحث ہو گی لیکن حکومتی وزراء آتے ہی اسمبلی میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف تقاریر کرنے لگ جاتے ہیں۔
روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی سلیم صافی مزید لکھتے ہیں کہ اسمبلی میں تقریروں کے بعد اگلے دن کابینہ اجلاس ہوتا ہے تو الہ دین کا چراغ اپنے جنوں کو قصائی(تحریک لبیک) کی بجائے دکاندار( ن لیگ اور پیپلز پارٹی) پر چڑھائی کرنے پر شاباش دیتا ہے۔
اس صورتحال پر پاکستان کے سادہ لوح اور بے چارے عوام الہ دین کے چراغ اور اس کے جنوں کی حرکتوں پر حیران بھی ہیں اور پریشان بھی ہیں۔
سینئر صحافی نے کالم میںمزید لکھا ہے کہ تمام وفاقی وزراء کی صورتحال قصائی اور دکاندار جیسی ہی بنی ہوئی ہے، اگر حکومت کی توجہ عدلیہ اور فوجی قیادت کی طرف دلائی جائے تو حکومت پرویز رشید اور نہال ہاشمی کی تقریروں پر تنقید شروع کر دیتی ہے، اگر ملک میں دہشت گردی کی نشاندہی کی جائے تو وفاقی وزیر علی محمد خان بھارت کیخلاف بولنا شروع کر دیتے ہیں، اگر میڈیا کی مشکلات کو سامنے لایا جائے تو فواد چودھری جعلی خبروں(فیک نیوز) کا رونا شروع کردیتے ہیں، اگر لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھایا جائے تو مراد سعید سانحہ ماڈل ٹائون پر تقریر جھاڑ کر چلتے بنتے ہیں، اگر قبائلی علاقہ جات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہو تو اس کا جواب شہریار آفریدی صاحب کشمیر میں بھارتی مظالم پر تقریر کر کے دیتے ہیں۔
سلیم صافی نے اختتام پر لکھا ہے کہ اگر ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کیخلاف شعلہ بیانی کی پریکٹس کرنے والے وفاقی وزراء اتنے ہی بہادر ہیں اور وہ عمران خان، عدلیہ اور فوج کے اتنے ہی ہمدرد ہیں تو وہ ٹوکہ بردار (تحریک لبیک) کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔؟