تازہ ترین

سپریم کورٹ کے فیصلے نے پاکستان کے 20کروڑ عوام کوصدمہ سے دوچار کردیا ہے ، حکومت آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالے تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہوسکے کیونکہ نظرثانی کی اپیل داخل ہونے سے لیکر فیصلہ ہونے تک ان کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے۔ر سراج الحق پ

پشاور ( آوازچترال رپورٹ )امیر جماعت اسلامی پاکستانسینیٹر سراج الحق نے اپنے بیان میں کہا کہ ننکانہ صاحب کی آسیہ مسیح پر جون2009میں نبیؐ کی شان میں گستاخی کرنے کے جرم کا مقدمہ قائم ہوا تھااور متعلقہ عدالت نے نومبر2010میں توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی اورہائی کورٹ نے آسیہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کے فیصلہ کے مطابق سزائے موت کو برقرار رکھا، اسکے بعد کئی سال سے سپریم کورٹ میں آسیہ کی اپیل زیر سماعت تھی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ قانون وانصاف کے تقاضوں سے متصادم ہے ،سیشن وہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرنے کی بجائے دوبارہ سماعت کیلئے ریمانڈ کرنا قرینہ انصاف ہوتا۔الیکٹرونک میڈیا کی طرف سے آسیہ کے فیصلے پرعوامی ردعمل کو نظرانداز کرنا افسوس ناک ہے بلکہ آزاد میڈیا پر سوالیہ نشان بھی ہے، پاکستان بھر کے شہروں ،دیہاتوں میں ہونے والے عوامی احتجاج کی خبروں کو بلیک آؤٹ کرنا غلامانِ رسولؐ کے ساتھ زیادتی ہے۔مغربی قوتیں پہلے ہی آسیہ کوپاکستان سے باہر لے جانے کیلئے تیار بیٹھی ہیں اور رتسلیمہ نسرین وسلمان رشدی کی طرح ان کو بھی مغرب اپنے ہاں لے جانا چاہتا ہے۔اسلئے پاکستان کا بچہ بچہ یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ آسیہ کا کیس 10سال تک چلتا رہا لیکن ممتاز قادری کا مقدمہ عجلت میں چلاکر اس کو شہید کردیا گیا، آخر یہ آسیہ وممتاز قادری میں امتیازی سلوک کیوں برتا جارہا ہے؟ مغرب کی طرف سے توہین رسالت کے مجرمین کی سرپرستی افسوس ناک ہے۔مغرب آسیہ کے پاکستان سے مغرب میں منتقلی کیلئے کوشاں ہے اس لئے حکومت آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرے تاکہ ان کا ملک سے فرار روکا جاسکے کیوں کہ نظرثانی کی اپیل کا مرحلہ درپیش ہے اور نظرثانی کی درخواست کے داخل ہونے سے لیکر اس کا فیصلے ہونے تک آسیہ مسیح کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے ،قوم پہلے ہی دیکھ چکی ہے کہ پرویز مشرف سمیت کئی لوگوں کے فرار ہونے کی وجہ سے ان کے مقدمات التوا اور قانونی الجھنوں کا شکار ہیں۔#

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button