تازہ ترین

آئی ایم ایف ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے پانچ ارب ڈالر ملیں گے :وزیر خزانہ نے قوم کواگلے ہفتے بجلی مہنگی کرنے کی خوشخبر ی سنادی

اسلام آباد (آوازچترال رپورٹ ) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام آخری پروگرام ہوگا ، آئی ایم ایف کا وفد 7نومبرکو پاکستان آرہاہے اور ہم نے 12ارب ڈالر کا گیپ پورا کرنا ہے ، اس لئے حکومت کا مربوط پلان آئی ایم ایف کے سامنے رکھیں گے ، ورلڈ بینک اور ایشین بینک سے پانچ ارب ڈالر ملیں گے ،آئی ایم ایف کی ہدایت پر تمام اقدامات نہیں اٹھارہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ اگلے ہفتے کرلیا جائے گا ۔

 دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد 7نومبرکو پاکستان آرہاہے اور ہم نے 12ارب ڈالر کا گیپ پورا کرنا ہے ، اس لئے حکومت کا مربوط پلان آئی ایم ایف کے سامنے رکھیں گے ، ورلڈ بینک اور ایشین بینک سے پانچ ارب ڈالر ملیں گے ،آئی ایم ایف کی ہدایت پر تمام اقدامات نہیں اٹھارہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کاخسارہ 6.6فیصد تک پہنچا ہوا تھا جو مسلم لیگ ن کی حکومت نے الیکشن کی وجہ سے ظاہر نہیں کیا ۔ اس لئے جب ا سٹیٹ بینک نے اقدامات کرنا شروع کئے تو ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماہانہ خسارہ دوارب ڈالر ماہانہ تک پہنچ چکا تھا جو چند سال پہلے دوارب ڈالر سالانہ ہوا کرتاتھا لیکن اب حکومتی اقدامات کے نتیجے میں خسارے میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو پاکستان کے اندر معیشت کی صورتحال مشکل ہے اور دوسرا ٹرمپ نے جو ایکشن لئے ہیں اس سے عالمی سطح پر بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، چین اور امریکہ تجارتی جنگ شروع ہوچکی ہے ۔ اس وقت خطے بھر میں کرنسی کی قیمت میں کمی آچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے سیاسی منشور کاحصہ تھا کہ ایکسچینج ریٹ سیاسی طور پر طے نہیں ہوناچاہئے، سنٹرل بینک کو معیشت کوسامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئے لیکن حکومت کو معیشت کوکنٹرول میں رکھنا چاہئے ۔ گیس کے قیمتوں میں اضافے کے حولے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ گیس میں 154ارب روپے کاخسارہ تھا ، قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ہم نے غریب طبقے پر بوجھ نہیں بڑھایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری برآمدات خطر ناک حد تک کم ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے ہم ہرتین سال بعد آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں، ہم نے ہر حال میں اپنے برآمد کندگان کوکھڑا کرناہے چاہے ان کا تعلق صنعت سے ہویا زراعت سے ہو۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے جواعداد وشمار دیئے گئے ہیں ان کے مطابق ساڑھے پانچ سو ارب روپے کا خسارہ اس سال ہونے جارہاہے ، نیپرا نے 3روپے 90پیسے بجلی مہنگی کرنے کاکہاہے اور اس میں بجلی کے نئے منصوبوں کی وجہ سے 2روپے 25پیسے فی یونٹ بڑھیں گے، ہم کوشش کریں گے کہ غریب طبقوں اور ایکسپورٹ انڈسٹری کے لئے زیادہ قیمتیں نہ بڑھائی جائیں، اگلے ہفتے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ کرلیا جائیگا اور بجلی چوری روکنے کی پوری کوشش کی جائیگی ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بنیاد یں پچھلے تین ماہ میں بہتر ہوئی ہیں، بڑھتے ہوئے خسارے میں 40فیصد بہتری آئی ہے اور معیشت بہتری کی طرف گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب مریض کوہار ٹ اٹیک ہو تو اس کو آئی سی یو میں لے جا کر اس کا بائی پاس کیا جاتاہے ، ہم نے پہلے سو دن میں اپنا معیشت کا وسیع فریم ورک دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب ہم اس سے بھی قبل اپنے منشور کا اعلان کردیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کی بنیادیں مضبوط ہیں ، اگر اس کوصحیح گورننس پر لگادیں تو بہتری بھی آئے گی اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے اور یہ آخری آئی ایم ایف کا پروگرام ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھروں کوبنانے کا ٹاسک مشکل تو ہے لیکن اس کا زیادہ انحصار بجٹ پر نہیں ہوگا ، ہمارے بینکنگ سیکٹر میں اتنی گنجائش موجود ہے کہ وہ اس منصوبے کے لئے سرمایہ کاری فراہم کرسکے لیکن اگر حکومت کی جانب سے بینکوں سے قرض نہ لیا جائے۔
Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button