نیا پاکستان نواز شریف اور مریم نواز سے خوفزدہ کیوں ہے؟

چترال( آوازچترال رپورٹ)اڈیالہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید پاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزدای مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل )میں ڈالا دیا گیا ہے تاکہ وہ جیل کے اندر ہی کوئی چارٹر طیارہ منگواکر فرار نہ ہوجائیں۔ یہ فیصلہ نئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت مختلف جماعتوں سے لوٹا ہو کر آنے والے وفاقی وزراء کی کابینہ میں کیا گیا ہے۔ لوٹا لکھنے پر معذرت لیکن بدقسمتی سے سچ تو یہی ہے کہ ڈکٹیٹر مشرف کی ق لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوٹوں کو لے کر ہی یہ حکومت بنائی گئی ہے۔ خیر ڈسٹ بن کو تو نہیں پتہ ہوتانا کہ اس کے اندر کوالٹی والا کچرا پھینکا جا رہا ہے یا پھر روٹین والا کچرا۔وہ تو ڈسٹ بن ہے۔نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی میں ڈالنے کے فیصلہ کیوں کیا گیا اور ایسے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت کیوں پیش آئی جو پہلے ہی جیل میں قید ہیں؟ یقیناً مشرفی بیساکھیوں اور’’معلوم افراد‘‘ کی ننگی حمایت کے بعد وزارت عظمی ٰ تک پہنچنے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیجنڈ کھلاڑی عمران خان ابھی تک خوف میں مبتلا ہیں کہ اگر سیاسی مخالف کے ہاتھ، پائوں دوبارہ کھول دیئے گئے تو کہیں وہ پانچ سال سے سال پہلے ہی مجھے دوبارہ شکست نہ دیدے یا پھر اگر مخالفین کی آنکھوں سے پٹی اتار دی گئی اور انہیں بولنے کی آزادی بھی دیدی گئی تو کہیں وہ دوبارہ مجھے لاجواب نہ کر دیں۔ ایک اطلاع اسلام آباد سے ایک سینئر صحافی سرفراز راجہ صاحب نے بھی دی ہے کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت پر رہائی کے ممکنہ خوف کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اب اسلام آباد ہائیکورٹ عید کی چھٹیوں کے بعد ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کرینگے جس کا مطلب یہ ہے یہ ہے کہ تین مرتبہ کا وزیر اعظم جیل میں ہی عید گزارے گا۔ کرپشن الزامات کا سامنے کرنے والے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور غداری کے الزام کا سامنا کرنے والے مشرف کو لے کر سوشل میڈیا پر خوب بحث ہو رہی ہے لیکن بحث کرنے والوں کو یہ نہیں پتہ کہ پاکستان چاہیے پرانا ہو یا پھر نیا، اس میں قومی مجرم صرف سیاستدان ہی ٹھہرایا جا سکتا ہے، کوئی اور نہیں۔نئے پاکستان کے دعویدار تو بڑے پرعزم ہیں پھر انہیں ڈر کس بات کا ہے؟ آخر نواز شریف یا مریم نواز کوئی جن بھوت تو نہیں کہ ان سے ڈرا جائے؟ وزیر اعظم عمران خان کو کیسا خوف ہے کہ احتساب عدالت کے باہر نواز شریف کی بکتر بند گاڑی پر پھول نچھاور کرنے والے لیگی کارکنوں پر مقدمہ کر کے انہیں جیل میں ڈال دیا جائے؟ وزیر اعظم عمران خان کو ابھی تک یقین کیوں نہیں ہو رہا کہ وہ پورے ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں اور پورے ملک میں جتنے بھی کرپٹ افراداور شخصیات ہیں، ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرنی ہے۔کیا ہی اطمینان ہوتا کہ اگر وزیر اعظم عمران خان وفاقی کابینہ کے پہلے انتقامی اجلاس میں نام لے کر کہتے کہ نواز شریف کی طرح سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو بھی نہ صرف سنگین غداری کے مقدمے میں سزا دلوائی جائیگی بلکہ پرویز مشرف اور سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں موجود آمدن سے زائد ناجائز اثاثوں کی بھی چھان بین ہو گی۔ کیا ہی اچھا ہو اگر وزیر اعظم عمران خان اپنی حکومت بچانے کیلئے سیاستدانوں کو مقدمات کے ذریعے بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کرپشن سکینڈل میں غریب فوجی شہداء کی بیوائوں سے پلاٹوں کے نام پر اربوں روپے لوٹنے والے کامران کیانی (سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے بھائی) کو بھی گرفتار کروائیں اور سارا پیسہ برآمد کر کے فوجی شہدا ءکی بیوائوں میں تقسیم کرائیں۔کیا ہی اچھا ہوتا ہے اگر نئے پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری جس دبنگ انداز میں حسن نواز اور حسین نواز کو قومی مجرم قرار دے رہے تھے، اسی انداز میں سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو آئین سےغداری کرنے پر اور سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کو بھی قومی مجرم قرار دیتے، جیسے ہی یہ خیال اپنی زبان پر لایا تو وکلاء دوستوں نے میری خوب کلاس لی، بار بار ایک ہی فقرہ کہتے رہے کہ تمہیں نہیں پتہ کہ فواد چودھری کون ہے؟چلیں چھوڑیں اس بحث کو۔۔۔ ہمیں کیا لینا دینا سابق آرمی چیفس یا ان کے بھائیوں کی کرپشن سے یا پھر غداری کے مقدمات کی پیروی کرنے سے، نہ آج تک کسی جرنیل کو جیل کی سلاخیں دیکھنا پڑیں اور نہ کبھی جرنیل کے بھائی کو نئے پاکستان میں دیکھنا پڑیں گی، اس فضول بحث کو چھوڑ کر ہمیں عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، ہمیں آگے بڑھنا چاہیے اور تحریک انصاف کے پاس آگے بڑھ کر پانچ سال پورے کرنے کا واحد راستہ ایک ہی ہے کہ ہر حال میں نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھا جائے کیونکہ اگر وہ باہر آ گئے تو پھر ۔۔۔۔