کئی اہم رہنماؤں کو کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الاحرارسے خطرہ ، اعلیٰ فوجی اور سول حکام کے اجلاس میں فہرست پیش کر دی گئی ،سنسنی خیز انکشافات
اسلام آباد( آوازچترال رپورٹ) انتخابات کے سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کیلئے پشاور میں ایک حالیہ اجلاس میں بتایا گیا کہ کئی اہم رہنماؤں کو کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الاحرارسے خطرہ ہے ۔ 13 جولائی کو ہونیوالے اجلاس میں اعلیٰ فوجی اور سول حکام نے شرکت کی جس میں ایک فہرست پیش کی گئی جس میں ان رہنماؤں کے نام بتائے گئے جس کو دہشتگرد تنظیموں سے خطرہ ہے ۔ان رہنماؤں اور انتخابی امیدواروں میں اسفند یار ولی خان، عمران خان ، مولانا فضل الرحمان ،آفتاب شیر پاؤ، اکرم خان درانی، امیر حیدر خان ہوتی، سابق رکن قومی اسبملی بلالالرحمان، سابق ایم این اے شہاب الدین خان، بنوں سے سابق وزیر شیر اعظم خان وزیر، بنوں میں جے یو آئی کے امیدوار ملک شیریں وزیر، بنوں میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمد وزیر، بنوں کے عدنان وزیر ، کرم ضلع کے حبیب نور ، اورکزئی ضلع کے قاسم نور ، اورکزئی کے گل محمد ، اورکزئی کے جلال حسین ، دیر بالا کے باچا صالح ، مالا کنڈ میں پیپلز پارٹی کے محمد علی شاہ باچا اور مردان کی مقامی سیاسی قیادت شامل ہیں۔ این این آئی کو ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان رہنماؤں کو کارنر میٹنگز اور نقل و حرکت کے دوران خطرہ ہو سکتا ہے ۔جن رہنماؤں اور امیدواروں کا ذکر فہرست میں کیا گیا ہے انکی سیکیورٹی بڑھائی جائیگی۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی اور احرار نے حملوں کیلئے لوگ تشکیل دیئے ہیں اور انکی کارروائیاں ضلع پشاور، جنوبی وزیرستان ضلع ، ڈیرہ اسماعیل خان، شمالی وزیرستان ضلع ، صوابی ، اورکزئی ضلع اور مالاکنڈ میں حضر نور چیک پوسٹ کا قریبی علاقے میں ہو سکتی ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ ممکنہ دہشتگرد کارروائیوں کو ناکام بنانے کیلئے معلومات تمام ایجنسیوں اور مقامی پولیس کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ انتخابی کمپین اور 25 جولائی کیلئے سیکیورٹی انتظامات پر توجہ دی جائیگی۔ مشکوک افراد پر نظر رکھنے کیلئے ہوٹلوں ، سرائے اور کرائے پر حالیہ دنوں میں دیئے جانیوالے گھروں کی مسلسل نگرانی کی جائیگی ۔ دینی مدارت کی انتظامیہ اور مساجد کے اماموں کے ساتھ بھی رابطہ رکھا جائیگا تاکہ مہمان کا ریکارڈ چیک کیا جائے ۔