خطرات کی نشاندہی کو ڈان لیکس بنادیاگیا ،پاک فوج کے شہیدوں اور غازیوں کا احترام مگر اب خاموش رہناملک وقوم سے غداری ہوگی:نوازشریف
لندن ( آوازچترال)پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی پناہ کی باتیں کرنے والے سن لیں جیل کی کوٹھری اور سلاخوں کودیکھتے ہوئے ملک اور قوم کے لئے پاکستان واپس آرہا ہوں، ”ووٹ کو عزت دو“ کے مشن میں اپنی قوم کا سر جھکنے نہیں دوں گا ،مجھے ، بیٹی اور داماد کو ظالمانہ سزائیں سنائی گئیں،ملک وقوم کو لاحق خطرات کی نشاندہی کی تو اس کو ڈان لیکس بنا دیا گیا ،پاک فوج کے شہیدوں اور غازیوں کااحترام ہے لیکن اب خاموش رہنا ملک وقوم سے غداری ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا ہے کہ میں اپنی اہلیہ کلثوم نواز کو اللہ کے سپرد کرکے پاکستان آرہا ہوں اور پتہ نہیں کہ اب میں ان کو کب اور کہاں دیکھ سکوں گا ؟ میں جیل کی کوٹھری اور لوہے کی سلاخوں کودیکھتے ہوئے ملک اور عوام کے لئے وطن واپس جارہا ہوں، اب وہ بھی سن لیں جو یہ کہہ رہے تھے کہ میں واپس نہیں آؤں گا اور وہ بھی سن لیں جوکہہ رہے تھے کہ میں نے لندن میں سیاسی پناہ لے لی ہے ،میں ”ووٹ کو عزت دو“ کے مشن میں اپنی قوم کا سر جھکنے نہیں دوں گا ، عوام نے احتساب عدالت کا فیصلہ دیکھ لیا ہے، میں نے یہ مقدمہ اس لئے لڑا کہ عوام کو مجھ سے منسوب جرائم کاپتہ چل جائے اور وہ اچھی طرح پاکستان میں انصاف کا چہرہ دیکھ لیں اور انہوں نے دیکھ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کوکھنگالنے کے باوجود جج کو لکھنا پڑا کہ استغاثہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا اس لئے میں ان الزامات سے نواز شریف کو بری کرتا ہوں،یہ انصاف کا جادو ہے جو سر چڑھ کر بولتا ہے ،ہے کوئی پاکستانی جس کی تین پشتوں کو اس طرح کے احتساب سے گزارہ گیااور پھر کہنا پڑا کہ اس شخص پر کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی ؟نواز شریف کا کہنا تھاکہ اس کے باوجود مجھے، میری بیٹی اور داماد کو طالمانہ سزائیں سنادی گئیں،یہ جو فیصلہ آیااس کو پانچ بار تبدیل کیا گیا اور یہ فیصلہ احتساب عدالت کانہیں تھا بلکہ یہ فیصلہ کہیں اور سے آیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو سزا سنا کر قوم کی تمام بیٹیوں کی توہین کی گئی ہے ، مجھے اپنے جرائم کا اندازہ ہے اور اس سے سارے پاکستانی واقف ہیں،میرے خلاف کچھ نہ ملا توایک اقامہ تلاش کیا گیا اور کہا گیاکہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لئے میں اس ملک کا وزیر اعظم نہیں رہ سکتا ۔ نواز شریف نے کہا کہ کیا اس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں؟ قانون کے کئی کئی ترازو بنادیئے گئے ہیں،لاڈلوں کو کسی اور ترازو میں تولا جاتا ہے اور ہم کو کسی اور ترازو میں، ایسا دوہرا معیار کب تک چلے گا ؟۔انہوں نے کہا ووٹ کے عزت دو کے مشن میں قوم کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا، میں اور مریم کل وطن واپس جارہے ہیں۔نوازشریف نے کہا کہ مجھ بتایا جائے کہ ایسی جے آئی ٹی کبھی بنی ہے اور اس جے آئی ٹی میں فوجی افسران کا کیا کام ہے ،اپنے رشتہ دار کو کروڑوں روپے کا ٹھیکہ دینے والے جے آئی ٹی سربراہ کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ؟۔انہوں نے سوال کیا کہ بتاؤ کہ کسی اور کے کیس میں سپریم کورٹ کا جج مانیٹر بن کر بیٹھا ہے ؟ انہوں نے سوال کیا کہ بتاؤ کے کسی بیٹی نے کسی کیس میں 100سے زائد پیشیاں بھگتی ہوں اور بتانا چاہو تو یہ بھی بتادو کہ کون ہے وہ شخص جو اپنے خلاف 10سال قید بامشقت کی سزا سن کر واپس آیا ہو؟ انہو ں نے کہا کہ ان نقاب پوشوں کے چہرے بھی بے نقاب ہونگے جو جے آئی ٹی کے پیچھے بیٹھ کر ڈوریں ہلا رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی چہرہ پاکستان کے چہرے سے مقدس نہیں ہے ،اب خاموش رہنے کا وقت گزر چکا ہے، میں نے بہت تحمل سے کام لیا ہے لیکن اب خاموش رہنا قوم اور پاکستان سے غداری ہوگی،ہم کب تک پھانسا ں چڑھتے رہیں گے؟وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے مجھے وزیر اعظم ہاؤس سے نکال کر جیل کی کوٹھری تک لانے کیلئے ڈرامہ کیا ؟ کون ہیں جو مرضی کے نتائج لانے کیلئے وفاداریاں تبدیل کررہے ہیں اور آزاد امیدواروں کی کھیپ تیار کرکے جیپ کے نشان پر لوگوں کو اکٹھا کر رہے ہیں؟ کون ہیں جو بلوچستان میں حکومت گراتے ہیں اور چیئرمین سینٹ کی کرسی پر سنجرانی کو بٹھاتے ہیں؟ کون ہیں جنہوں نے قومی میڈیا کوبند کررکھاہے ؟ کون ہیں جو مجھے پیغام بھجواتے ہیں کہ استعفیٰ دیکر گھر چلے جاؤ ؟ کیا وہ بھول چکے ہیں کہ پاکستان دوٹکڑے کیوں ہوا؟ کیا آج ہر وہ کام نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا؟۔ نواز شریف نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ قربانیاں دینے کے باوجود دنیا ہماری کسی بات کا یقین نہیں کررہی اور کوئی ہمارا بیانیہ سننے کوتیار نہیں ہے ،جب میں ان خطرات کی نشاندہی کررہاتھا تو اس وقت ڈان لیکس کانام دیکر ایک طوفان کھڑا کر دیاگیا تھا،نوازشریف کو پھانسی پر چڑھا دو لیکن پاکستان کے عوام ان سوالوں کا جواب لیکر رہیں گے ۔مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ مجھے جیل میں ڈال دینے سے کیا یہ سوال بھی جیل میں چلے جائیں گے؟ مجھے جیل میں ڈال دو لیکن ان سوالوں کے جواب دو ، اب پاکستان کے عوام ان سوالوں کے جواب لے کررہیں گے،اس وقت بہت سے منصوبے رک گئے ہیں،روپیہ ڈالر کے مقابلہ میں قدر کھو رہا ہے،پاکستان آج غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہے، نواز شریف نے تو شائد کچھ بگاڑا ہو لیکن اس معصوم پاکستانی قوم نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟ نوازشریف سے دشمنی کو آخر کیوں ملک دشمنی میں بدل دیا گیا ہے؟ اس پاکستان نے تمہارا کیا بگاڑا ہے ؟ میرا سینہ چھلنی ہے، مجھے اگر اقتدار عزیز ہوتا تو اس کا بڑا آسان راستہ تھا،سرجھکا کے ہر طرح کی من مانیوں پر انگوٹھا لگا کر میں بڑے لمبے عرصے تک اقتدار میں رہ سکتا تھا لیکن ملک وقوم کو داؤ پر لگا کر اقتدار میں رہنا مجھے ایک لمحے کیلئے بھی گوارہ نہیں ہے، میں جانتاہوں کہ پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا اوردنیا میں ایک باوقار مقام حاصل نہیں کر سکتا جب تک ہم ان بیماریوں سے نجات حاصل نہیں کرلیتے،جب تک آئین کا احترام نہیں کیا جاتا اور ادارے مہذب ملکوں کے اداروں کی طرح اپنی حد میں نہیں رہتے ۔محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور میں ملکی دفاع کومضبوط کیا ،میرے دل میں پاک فوج کے شہیدوں اورغازیوں کی بے پناہ عزت ہے،سیاچن کی برف پوش چوٹیوں پر بیٹھے ہمارے جوان اور افسر ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں،ہم ان فرزندان قوم کے لئے اپنا سب کچھ قربان سکتے ہیں لیکن اپنے اس مقدس فریضے اور حلف سے غداری کرکے سیاست میں دخل دینے والے مٹھی بھر لوگ غازیوں اور شہیدوں کے مقاصد کوبھی نقصان پہنچا رہے ہیں اور اپنے ادارے کے مقاصد کو بھی،یہ مٹھی بھر عناصر ملک کے ساتھ ساتھ فوج کے وقار کوبھی شدید نقصان پہنچا رہے ہیں، جو اپنے حلف سے بے وفائی کرکے سیاست میں لگے ہوئے ہیں، جوکسی کو سیاست سے باہر اور کسی کے سرپر اقتدار کا تاج سجانے کے منصوبے بناتے ہیں،اگر آپ نے یہی کچھ کرنا ہے تو پھر الیکشن پر قوم کے اربوں روپے ضائع نہ کرو اور بتا دوکہ کس لاڈلے کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھانا ہے؟ لیکن اب کٹھ پتلیوں کا زمانہ گزر چکا ہے ،یہ ہے وہ صورتحال جس پر میں ”ووٹ کوعزت دو “ کا پرچم اٹھائے میدان میں نکلاہوں،مجھے معلوم ہے کہ یہ مشن کتنا مشکل ہے لیکن جس قوم نے مجھے تین بار وزیر اعظم بنایا ان کا مجھ پر قرض ہے اور میں قوم کا یہ قرض اتارنے میدان میں آیا ہوں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب کوئی قید بامشقت اور جیل میرے اس عزم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، کس قدر ظلم ہے کہ 70سال سے عوام کے ووٹ کی توہین کی جارہی ہے،حکومت کسی کی ہوتی ہے اور حکومت کوئی اور کرتا ہے،فیصلے کسی اور کے ہوتے ہیں اور صفائیاں سیاستدانوں کودینی ہوتی ہیں،مسئلہ صرف یہ ہے کہ کچھ لوگوں کوعوام کی حاکمیت قبول نہیں،عوام جس کوووٹ دیتے ہیں یہ اس کو اٹھا کرباہر پھینک دیتے ہیں بلکہ عبرت کانشان بنا دیتے ہیں،اپنی تاریخ پر نظرڈالیں کسی کو گولی مار دی گئی،کسی کو قید میں ڈال دیا،کسی کو پھانسی پر چڑھایا ، ان لوگوں نے کونساجرم کیا تھا؟ جرم ان کا ایک ہی تھا کہ عوام نے ان کو ووٹ دیا لیکن جنہوں نے آئین توڑا، ججو ں کو نظر بندکیا وہ ڈکٹیٹر آج بھی آزاد پھر رہا ہے اور کسی میں ہمت نہیں کہ اس کو سزا دے سکے ۔انہوں نے کہا کہ کہنے تو تو پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن جمہوریت کے تمام تقاضے ختم کردیئے گئے ،پاکستان میں کردار کشی کا ایک شرمناک کھیل جاری ہے ،میڈیا کا گلا گھونٹ دیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں جیل میں جاتے سوچ رہا ہوں کے ملک ایک بڑی جیل میں بدل چکا ہے،اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو جیل کی بجائے 21 ویں صدی کاایک مہذب ملک بنائیں، ووٹ کوعزت دو کا مطلب یہ ہے کہ عوام کو بھیڑ بکریاں نہ سمجھا جائے،انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہم اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں،کیا ایسے ملک چلتے ہیں؟اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو پھر ہم کویہ سب کچھ بدلنا ہوگا،ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اس کا موقع ہمیں صرف دو ہفتوں میں مل رہا ہے کہ 25جولائی کو ہماری تاریخ کا بہت بڑا ریفرنڈم ہورہاہے ،اس لئے ہر سچے اور کھرے پاکستانی کو اپنی ووٹ کی پرچی ہاتھ میں لیکر سوچنا ہوگا کہ کیا وہ صبح طلوع ہوگی جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا یاہم اسی کھیل کا حصہ بنے رہیں گے ۔