اتحادی حکومت کا دروازہ عمران خان نے بند کردیا، پنجاب میں آزاد امیدوار جیتیں گے ، دوبارہ صدر بننے میں دلچسپی نہیں:آصف زرداری
اسلام آباد( آوازچترال رپورٹ)پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب سے آزاد امیدوار کامیاب ہونگے ،اتحادی حکومت کا دروازہ عمران خان نے بند کردیا ہے ۔بلاول کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہوں نہیں تو اپوزیشن لیڈر،دوبارہ صدر پاکستان بننے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ،اس وقت کوئی ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ نہیں، چین پر ضرورت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، 25جولائی کے بعد بھی پاکستان میں سیاسی استحکام آتا نہیں دیکھ رہا ۔ جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ بدترین جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر ہوتی ہے ۔سندھ میں گرفتاریوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے ایک چھوٹے ورکر اسماعیل ڈاہری کو گرفتار کرکے مجھے ایک ادا دکھائی گئی ہے اور ہر ایک ادا ایک پیغام ہی ہوتا ہے ۔عمران خان کی جانب سے تنقید کرنا ان کا جمہوری حق ہے لیکن سینٹ میں جو کردار انہوں نے کیا ہے اس سے بلوچوں کو ان کا حق ملا ہے اور ہم کو بلوچوں کو ان کا حق دیتے رہنا چاہئے ۔ الیکشن کے نتیجے میں اتحادی حکومت کا دروازہ عمران خان نے خود بند کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ میر ے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے ۔پنجا ب میں بہت سے آزاد امیدوار بھی کھڑے ہوئے ہیں اور ہو سکتا ہے کسی نے ان کوجیب پر سوار کروایا ہو ۔ اب پتہ نہیں کہ وہ خود کھڑے ہوئے ہیں یا ان کو کسی اور نے کھڑا کیا ہے ۔ٹکٹ واپس کرنے کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا ہے کہ جو پارٹی کو چھوڑ جاتے ہیں وہ پارٹی سے اپنا ووٹ بینک نہیں لے جاسکتے کیونکہ ووٹ بینک پارٹی کا رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آزاد امیدوار جیت گئے تووہ ڈکٹیٹ کریں گے اور اس وقت ہم پھر سوچیں گے کہ کیا کرنا ہے ؟انہوں نے کہا کہ یہ جتنا بھی کھیل لیں لیکن پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت نہیں بنے گی ۔ صف زرداری نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کے بلاول وزیر اعظم بنے اور اگر نہیں تو اپوزیشن لیڈر بھی بن سکتا ہے ۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے جانب سے مخلوط حکو مت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ امکانات تو کسی قسم کا رد نہیں کیا جا سکتا لیکن مسلم لیگ ن نے ہم کو دھوکے بہت دیئے ہیں۔ ہم کو گیس نہیں دی اور فنڈز بھی حصے سے کم دیئے ۔آصف زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ہر طرح سے سندھ کے مفادات کو نقصان پہنچایا بلکہ پانی بھی کم دیا ۔یہ ایک مجرمانہ اقدام ہے ۔پنجاب میں پیپلز پارٹی کی صورتحال کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ پنجاب میں کئی پارٹیوں کو بنایا گیا ہے جو غیر فطرتی عمل ہے جس سے وہ کوئی نہ کوئی غلطی کرتی ہے ۔ حمید گل نے ایک پارٹی بنائی تھی جس کا سربراہ عمران خان کو بنایا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگ پارلیمنٹ آنے کی صورت میں سیاسی پارٹیاں کمزور ہونگی ۔ اس وقت تمام سیاستدانوں پر نظر دوڑائی جائے تو کسی کا ماما ہمارے ساتھ تھا اور کسی کا چاچا ہمارے ساتھ تھا ۔ یہ لو گ یہاں سے دوسری پارٹیوں میں گئے یا لیکر جائے گئے ۔ دوبارہ صدر پاکستان بننے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صدر کے اختیارات تومیں نے پارلیمنٹ کو دے دیئے ہیں اس لئے میں اب صدر بننے میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ اس سے بہتر ہے کہ میں فیلڈ میں رہ کر پارٹی کے لئے کام کروں ۔ پہلے وزیر اعظم میرا اپنا تھا اور میں اس پر اثر انداز ہو سکتا تھا اور اب جب وزیر اعظم کسی اور پارٹی کا ہوگا تو میں اس پہ بالکل اثر انداز نہیں ہو سکوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میری نواز شریف سے کوئی خفیہ ملاقات نہیں ہوئی جبکہ مجھے نجم سیٹھی سے ملے ہوئے 10سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ۔نواز شریف سے ملاقات اس وقت سے نہیں ہوئی جب سے وہ مجھ سے روٹھے تھے اور مجھے کھا نے پر بلا کر پھر دعوت نامہ واپس لے لیا تھا ۔ اس کے بعد کئی دفعہ انہوں نے خفیہ پیغامات بھیجے لیکن میں ہی نہیں مانا ۔ ایسی خبر یں گمراہ کن ہیں ۔ملک ریاض کو مجھے نواز شریف کی جانب سے پیغامات دینے کی ضرورت نہیں تھی اس کے لئے خورشید شاہ بھی پیغامات دے سکتے تھے جن کے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے اچھے تعلقات تھے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں انفراسٹرکچر کو ترقی دی ہے ۔ تھر میں آپ کو عورتیں گاڑیاں چلاتی ملیں گی۔ چینی ماہرین فصلوں پر تجربات کر رہے ہیں جبکہ دور دراز دیہات میں بجلی پہنچائی گئی ہے ۔ بنجر زمینوں کو آباد کیاگیا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہسپتالوں میں جدید طبی سہولیات ملیں گی ، یہ ہسپتال پنجاب کے ہسپتالوں سے بہتر ہیں۔ جی ڈی اے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں جی ڈی اے بنائی گئی ہے ۔جب مجھ کو دس سال تک جیل میں رکھا گیا تو اس وقت جی ڈی اے والے سندھ حکومت میں تھے ان کے کاموں اور ہمارے کاموں کا موازنہ کر لیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے بد قسمتی سے پاکستان کے ساتھ بڑا ظلم کیا اور چار سال تک وزیر خارجہ نہیں بنایا جس کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا تاثر انتہائی منفی طور پر ابھرا اور اب اس تاثر کو تبدیل کرانا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا طالبان پر اثر ورسوخ ہے جبکہ وہ ہم کو مورد الزم ٹھہراتے ہیں۔ اس وقت کوئی ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ نہیں ہے سوائے تاجکستان کے ۔ چائنہ ہمارے ساتھ ہے لیکن کسی دوست پر اتنا وزن نہیں ڈالنا چاہئے کہ اس کے لئے برداشت کرنا مشکل ہو جائے ۔ اس وقت ایران ہم سے ناراض ہے اور افغانستان کو ہم منا منا کر تھک گئے ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ ملک میں اتحادی حکومت بن سکتی ہے ۔ وزیر اعظم کا کردار چیئر مین سینٹ سے مختلف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 25جولائی کے بعد میں پاکستان میں سیاسی استحکام آتا نہیں دیکھ رہا ۔ ہر کوئی طاقت میں آنا چاہتا ہے اور ایک خاندان طاقت چھوڑنا نہیں چاہتا۔ یہ خاندان طاقت میں آیا تو ہر چیز صرف میں ہی ہوں کا مظاہرہ کیا۔ میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پیغام دیتا ہوں کے جمہوریت کی قدر کریں اور پاکستان اللہ تعالیٰ کادیا ہوا ایک نایا ب تحفہ ہے اس لئے پاکستانیوں کو اس کی قدر کرنا چاہئے ۔