تازہ ترین
متحدہ مجلس عمل نے انتخابات 2018ء کے لیے اپنے 12نکاتی منشورکا اعلان کردیا

اسلام آباد ( آوازچترال رپورٹ)متحدہ مجلس عمل نے انتخابات 2018ء کے لیے اپنے 12نکاتی منشورکا اعلان کردیا ، ملک میں نظام مصطفی ﷺ کانفاذ اورآئین پاکستان میں موجوداسلامی دفعات کا تحفظ پہلی ترجیح،باوقار ، آزاد خارجہ پالیسی اور تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کریں گے،تعلیم اور علاج کی سہولتیں سب کے لیے یکساں ہونگی،اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر اور بجلی کی ترسیل کا موثر نظام بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹر سراج الحق ،لیاقت بلوچ،ساجد نقوی ،شاہ اویس نورانی، اعجاز ہاشمی،عارف واحدی،عبدالغفور حیدری،اکرم درانی،میاں محمد اسلم و دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں نظام مصطفیﷺ کانفاذ اورآئین پاکستان میں موجوداسلامی دفعات کا تحفظ ہمارے منشور کی پہلی ترجیح ہے،باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی اور تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم کریں گے۔تعلیم اور علاج کی سہولتیں سب کے لیے یکساں ہونگی،تعلیم اور علاج سہولتیں سب کے لیے یکساں ہونگی،اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر کریں گے اور بجلی کی ترسیل کا موثر نظام بنایا جائے گا اور بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا موثر تدراک کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک سے مقامی آبادی کے لیے روزگار مہیا کیا جائے گا،چھوٹی صنعتوں اور دستکاریوں کا اجراء ہوگا اور قومی صنعتوں کو بحال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی میں بیرون ملک پاکستانیوں کاکردار نہایت اہم ہے، ایم ایم اے اوورسیز پاکستانیوں کے بھجوائے گئے زرمبادلہ کی حفاظت کرے گی ان کو ووٹ کاحق دیا جائے گا اور بیرون ملک درپیش مسائل کے حل کی طرف خصوصی توجہ دی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایم ایم اے اقلیتوں کو مکمل تحفظ دے گی، ان کے لیے تعلیم علاج روزگار اورشرعی حقوق کے تحفظ کا پورا خیال رکھاجائے گا اور اقلیتوں کی عبادت گاہو ں کے احترام اور تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38ایف کے مطابق ملک سے سود اور سودی معیشت کاخاتمہ کرکے زکوۃ اور عشر کا پاکیزہ معاشی نظام قائم کیاجائے گا، بااختیار عدلیہ اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے انصاف سب کے لیے کے نعرہ کو عملی جامہ پہنائیں گے اور غریب اور امیر کے لیے ایک قانون ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کا منشور ملکی ترقی و خوشحالی اور عالمی برداری میں پاکستان کے عزت و وقار کاضامن ہوگا،پاکستان کی خارجہ پالیسی سترسال سے آزادنہیں رہی،ایم ایم اے اسے آزاد بنائے گی ۔مولانافضل الرحمن کا کہنا تھا کہ نے صوبوں کا قیام زبان اور علاقہ کی بنیادپرنہیں ہونا چاہیے،کالا باغ اورنے صوبے ایک سنجیدہ ایشو ہے اس پر طویل غوروخوض کے بعدہی فیصلہ ہونا چاہیے، پانی کا بحران اپنی جگہ مگر اس کا حل صرف کالا باغ ڈیم کوبنا کر پیش کرنا ایک اور بحران کو جنم دے سکتا ہے ۔ چیف جسٹس کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کے پاس حفاظتی سکواڈکے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وی آئی پی پروٹوکول اور سیکیورٹی میں فرق ہوتا ہے چیف جسٹس اپنی سیکورٹی کا ان کی سیکیورٹی سے تبادلہ کرلیں،ساتھ ہی مولانا فضل الرحمن نے فاٹاکی صورتحال پرآیا آئی ایس پی آرکے موقف کوتنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئی ایس پی آرکے موقف کو ہی درست سمجھ لینا درست نہیں، اگرآپریشن کامیاب ہوچکے تھے توپھر بتایا جائے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں کونسا بارود رہ گیاتھا جو اب بھڑک رہا ہے؟۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عمران خان سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف ہے ذاتی نہیں ،تین ریٹائرڈ جرنیلوں نے کتاب لکھی کہ ملک کیسے بیچا؟۔
Facebook Comments