ڈرائیور کاشف الدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہے..پریس ریلیز
۱۔ یہ کہ مذکورہ ڈرائیور افسران بالا کی موجودگی میں بھی گاڑی انتہائ تیز رفتاری سے چلاتا تھا۔ جس پر اس کی کئ دفعہ سرزنش بھی کئ گئ۔
۲۔ یہ کہ مذکورہ ڈرائیور اپنے آزمائش / امتحان جس کو Probationکہتے ہیں اور جس کی میعاد ایک سال ہوتی ہے کے دوران اس نے تین مرتبہ سرکاری گاڑی کا ایکسیڈنٹ کیا۔
۳۔ محکمانہ انکوائری کے دوران مزکورہ ڈرائیور نے انکوائری افسر اور دیگر افراد کے سامنے بزات خود ایکسیڈنٹ کرنے کا اعتراف کیا ۔
4۔ دوران انکوائری اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مزکورہ ڈرائیور منشیات کا عادی ہے ۔
۴۔ ایک نشے کے عادی شخص کو ڈرائیور کی اسامی پر رکھنا لوگوں کی زنگی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
۵۔ چونکہ انکوائری رپورٹ اس کے خلاف جاتی تھی اور کمیٹی کے تجویز پر اس کو ملازمت سے فارغ کیا گیا۔
۶۔ مذکورہ ڈرائیور کی بدنیتی کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اپیل کا حق ہونے کے باوجود اعلی حکام کو اپیل کرنے کے بجائے پریس کانفرنس کی۔
۷۔ یہ بات انتہائ اہم ہے کہ مذکورہ ڈرائیور کے والد پر سرکاری گاڑیوں کی مرمت میں فنڈز کی خرد برد پر پہلے سے ہی انکوائری چل رہی ہے ۔