تازہ ترین

مدرسہ جامعہ اسلامیہ ریحانکوٹ میں حفاظ کرام کی دستار بندی کے موقع پر تقریب

 چترال ( محکم الدین ) ممتاز عالم دین اورشیخ الحدیث مولانا عبد الرحیم نے کہا ہے ۔ کہ مدارس دین اسلام اور زندگی کے محافظ ہیں ، اس لئے جہاں بھی مدرسہ قائم ہو ، علاقے کے لوگ اپنے لئے نیک بختی سمجھیں ، مدارس دین سیکھنے کیلئے ہیں ، یہ دُنیاوی مفادات حاصل کرنے کے لئے نہیں ہیں ۔ مدارس کی بنیاد رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھی ۔ اس لئے اسلام کے پیرو کار مدارس کے قیام میں بھر پور تعاون کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مدرسہ جامعہ اسلامیہ ریحانکوٹ چترال میں حفاظ کرام کی دستار بندی اور وفاق المدارس کے امتحانات سے فارغ ہونے والے طلباء کی رخصتی کے موقع پر منعقد ہونے والے ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں امیر جمیعت العلماء اسلام قاری عبدالرحمن قریشی ، ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدالشکور ،علماء ، عمائدین علاقہ طلباء و اُن کے والدین اور دینی مدارس سے محبت کرنے والوں کی جم غفیر نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اسلام کی عمارت تعلیم و تعلم پر کھڑی ہے ۔ اور نبی پاک نے اسی بنیاد پر مکہ مکرمہ میں دار ارقم اور مدینہ منورہ میں مدرسہ صفحہ کی بنیاد رکھی ۔ اسلام کا پہلا بول اقرا ء سے شروع ہوتی ہے ۔ جو کہ دین اسلام میں علم کی اہمیت کو اُجاگر کرتا ہے ۔ اور جب تک مدارس زندہ رہیں گے ، مسلمانوں کے ایمان اور اُن کی زندگیاں محفوظ رہیں گی ۔ اس سے پہلے مدرسے کے طلباء نے کئی موضوعات پر تقاریر کیں ۔ جن میں طالب علم محمد مصطفی نے اسلام امن و سلامتی کا مظہر ہے ، اسرار الدین نے سیرت رسول پاک ،سمیع الحق نے دینی مدارس اور اُن کی اہمیت ، عارف اللہ اسلام اور سائنس ، حذیفہ خلیق نے میڈیا کا منفی اور مثبت کردار ،ضیاء الدین نے علماء دیوبند کی دینی خدمات اور مجیب الرحمن نے آزادی پاکستان میں علماء کا کردار کے موضوع پر انتہائی دلنشین انداز میں تقاریر کیں ۔ اور کہا ۔ کہ علماء نے ہر میدان میں مسلمان قوم کی رہنمائی اور اسلام کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کیا ۔ خصو صا ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو سازشیں کی گئیں ۔ اُن کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے علماء دیو بند کا کردار رو ز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ مقررین نے پاکستان کی میڈیا کی اصلاح پر زور دیا ۔ اور کہا ۔ کہ موجودہ میڈیا اغیار کی زبان بول رہا ہے ۔ اور اُن کی نمایندگی کر رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے فحاشی و عریانی اور بے دینی کو ترویج مل رہی ہے ۔ خصوصا سوشل میڈیا میں شعائر اسلام کا مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔ اور توہین رسالت کو ہوا دی دی جارہی ہے ۔ جو کہ انتہائی افسوسناک اور خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ 9/11کے واقعے کے بعد میڈیا کو ہتھیار کے طور پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اور مدارس کے خلاف پروپگنڈا سر فہرست ہے ۔ جس سے معاشرے ایک حصہ بغیر کسی تحقیق کے اُن کا ہمنو ا بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ علماء پر یہ الزام لگایا جارہا ہے ۔ کہ علماء بچیوں کی تعلیم کے مخالف ہیں ۔ جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ امسال 23ہزار علماء اور عالمات فارغ التحصیل ہوئے ہیں ۔ جن میں عالمات کی تعداد 13ہزار ہے ۔ اور ان تمام طلباء و طالبات کو مفت کھانا ، مفت رہائش اور مفت تعلیم مہیا کی جارہی ہے ۔ اور یکسان نصاب کے تحت اُنہیں پڑھایا جاتا ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں سکول و کالجوں میں تعلیم کاروبار بن چکی ہے ۔ جو کہ متوسط لوگوں کی دسترس سے باہر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے محرک مدارس ہر گز نہیں ہیں ۔ ایک سازش کے تحت بعض اسلام دشمن اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے مدارس کو بد نام کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ حقیقت میں تمام مدارس امن و سلامتی اور خیر خواہی پر یقین رکھتے ہیں ۔ تقریب میں 19حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی ۔ جن میں محمد وسیم الدین ، محمد اسحاق برغوزی ، مفتاح الرحمن نعیم اللہ شیشی کوہ ،رفیق اللہ مستوج ،ثناء اللہ موری لشٹ ، محمد وقاص تریچ ، معاذ الدین درخناندہ ایون ، محمد سعد ایون ، عباد اللہ افضل اللہ تورکہو ، عبد الغفور دنین ، شاہ فہد اویر، عبدالحق رفیع الدین کُشم ، فیضان احمد واجب الرحمن ریحانکوٹ ، امداد الحق منصور رحیم ہون چترال شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ وفاق المدارس کے طلباء میں اسناد تقسیم کئے گئے ۔
Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button