تازہ ترین

خود کو فوجی افسران ظاہر کرتے ہوئے نوسر باز گروہ سرگرم عمل صرف دروش برانچ سے دس افراد کے بنک اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے نکالے گئے۔ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔

    چترال(  نمائندہ آوازچترال) خود کو پاک آرمی کے افسران ظاہر کرتے ہوئے نوسر باز گروہ نے کئی گھروں کا چولہا بجھا دیا۔ صرف حبیب بنک دروش برانچ سے دس صارفین کے اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے جعلی دستاویزات کے ذیعے کراچی برانچ سے نکالے گئے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے آ پ کو پاک فوج کا افسر ظاہر کرتے ہوئے نوسر باز گروہ سادہ لوح افراد سے فون پر بنک اکاؤنٹ کے بار ے میں معلومات حاصل کرکے ان کے بنک اکاوئنٹ سے جعلی طریقے سے رقم نکالتے ہیں۔ پاک افغان سرحدی علاقے ارندو کے رہایشی اور محکمہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی سی ایل) کے سپر وائزر شیر زمین نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ چھ اپریل کو اسے موبائل نمبر 03423359944 سے فون آیا جو خود کو پاک فوج کا میجر سہیل احمد ظاہر کر رہا تھا اس نے فون کرکے بتایا کہ مردم شماری کے دوران پاک فوج کے جوان تمھارے گھر آئے تھے مگر ہمیں مزید کچھ معلومات درکار ہے شیر زمان نے بتایا کہ ان ملزمان نے ایک منظم طریقے سے کاروائی کرتے ہوئے میری بات پہلے کپتان، پھر میجر ، اس کے بعد کرنل اور آحر میں ایک بریگیڈیر سے کروایا جو سب جعلی تھے۔ انہوں نے مجھ سے میرے شناحتی کارڈ نمبر، اہل حانہ کی تعداد اور پھر بنک اکاؤنٹ نمبر اور دیگر معلومات حاصل کیا۔
شیر زمین نے بتایا کہ وہ ان کو پاک فوج کے افسران سمجھ رہا تھا اور ان کو ساری معلومات دے دی تاکہ معلومات نہ دینے کی صورت میں اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کی جائے تھوڑی دیر بعد مجھے موبائل پر پیغام آیا کہ تمھارے اکاؤنٹ سے 110000 (ایک لاکھ دس ہزار) روپے نکال دئے گئے تو اس وقت میں سمجھ گیا کہ یہ فو ج کے افسران نہیں بلکہ نوسرباز اور چور تھے۔ شیر زمین نے بتایا کہ ان نوسر بازوں نے پاک فوج کے ایک سپاہی کے اکاؤنٹ سے بھی 250000 (دو لاکھ پچاس ہزار) روپے نکالے ہیں۔ اسی طرح ان چوروں نے حبیب بنک لمیٹڈ دروش برانچ سے دس ا کاؤنٹ ہولڈرز یعنی صارفین کے اکاوئنٹ سے دس لاکھ سے زیادہ رقم نکالی ہیں۔
اس سلسلے میں جب HBL دروش سے رابطہ کیا گیا تو منیجر آپریشن سید آغا جان نے تصدیق کی کہ واقعی میں ان کے برانچ کے دس افراد کے اکاؤنٹ سے جعلی طریقے سے پیسے نکالے ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ بنک کا نظام اتنا کمزور کیوں ہے کہ کوئی بھی نوسرباز کسی کی اکاؤنٹ سے رقم نکال سکے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پہلے اکاؤنٹ ہولڈر کو فون کرکے ساری معلومات حاصل کرتے ہیں اور پھر بنک نظام کو ہیک کرکے پیسے نکالتے ہیں۔ شیر زمین کا رقم کراچی برانچ سے UBLکے ایک اکاؤنٹ کو ٹرانسفر ہوئے ہیں۔
ہمارے نمائندے HBL کے مین برانچ چترال کے منیجر امتیاز حسین شاہ سے بات کی تو ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا گروہ ہے جن کے پاس جدید مشنری اور ایسا سامان ہے جس کے ذریعے یہ بنک کا نظام ہیک کرتا ہے اور یہ ہیکر پھر اکاؤنٹ سے رقم نکالتے ہیں۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ ATM کارڈ کے ذریعے صر ف 25000 روپے نکالے جاسکتے ہیں تو اتنی بڑی رقم کیسے نکل گئی تو ان کا کہنا ہے کہ نوسر بازوں نے 49500 روپے تک بیک وقت نکالے ہیں اور کچھ رقم اکاؤنٹ سے اکاؤنٹ کو ٹرانسفر کیا گیا ہے۔ ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ بنک کا نظام اتنا کمزور اور غیر محفوظ کیوں ہے کہ کوئی بھی نوسر باز صارف کے دستحط یا انگوٹھا لگانے کے بغیر کیسے ان کی اکاؤنٹ سے لاکھوں روپے نکال سکتا ہے تو اس بابت وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
پی ٹی سی ایل کے افسر مالیات (ریوینیو آفسر ) نے بتایا کہ اسے بھی گزشتہ روز موبائل نمبر 03440629617 سے فون آیا تھا اور اس کے بنک اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات حاصل کررہا تھا۔ مگر میں نے جب صوبیدار صاحب سے اس کا شناحت اور شناحتی کارڈ نمبر مانگا تو اس نے فون بند کیا۔
چترال کے مقامی صحافی بشیر حسین آزاد کو بھی فون نمبر 03490868275 سے فون آیا جو خود کو پاک فوج کا صوبیدار ظاہر کررہا تھا اور اس سے بھی یہی قسم کے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
یہ لمحہ فکریہ ہے کہ نوسر باز گروہ ایک طر ف پاک فوج کو بدنام کررہے ہیں تو دوسری طرف نہایت مجبور لوگوں کو بھی جمع پونجی سے محروم کرتے ہیں۔ ان متاثرین میں ایک ایسا شحص بھی موجود ہے جن کا گھر 2015 کے سیلاب میں تباہ ہوا تھا اور اسے معاوضے کے طور پر ایک لاکھ روپے ملے تھے جو بنک میں پڑے تھے اور وہ اس انتظار میں تھا کہ تھوڑا رقم اور بھی اکٹھا کرکے اپنے تباہ شدہ مکان کو دوبارہ تعمیر کرے گا مگر اسے بھی نوسر بازوں نے نہیں بخشا اور اسے اس رقم سے بھی محروم کیا۔
چترال کے سیاسی اور سماجی طبقہ فکر نے اس بات پر نہایت افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ نوسربازوں کا ایک منظم گروہ سادہ لوح لوگوں کو فون کرکے خود کو فوجی افسران ظاہر کرتے ہیں اور ان سے بنک اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات لیکر ان کے اکاؤنٹ سے جعلی طریقے سے رقم نکالتے ہیں جس میں بن کی بھی کمزوری ہے اور یہ سارا واردات کراچی میں ہوتا ہے۔انہوں نے FIA اور حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان نوسربازوں کے حلا ف کاروائی کرکے ان سے لوٹا ہوا رقم واپس لیکر مالکان کو واپس کرے اور ان کے حلاف سخت قانونی کاروائی کرے تاکہ مزید غریب لوگو ں کو ان کی جمع پونجی سے محروم نہ کرے۔
واضح رہے کہ شیر زمین اور دیگر متاثرین نے باقاعدہ حبیب بنک دروش برانچ میں تحریری درخواستیں بھی دی ہیں جس میں شکایت کے ساتھ ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کی لوٹی ہوئی رقم ان کو واپس دلوایا جاے کیونکہ اس میں بنک بھی غلطی ہے کہ وہ کیسے بغیر دستحط کے کسی کے اکاؤنٹ سے اتنی بڑی رقم نکلنے دیتی ہیں۔ اور بنک کے عملہ کو کیسے پتہ نیہں چلا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button