عام آدمی کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے پاکستان میں پہلا غیر سرکاری ادارہ قائم کر دیا گیا
لاہور (آوازچترال آن لائن) پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک ایسا غیرسرکاری ادارہ ”کامن مین انیشیٹو“ قائم کیا گیا ہے جو عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے کے علاوہ وطن عزیز کے ان گمنام ہیروز کو تلاش کر کے سامنے لائے گا جنہوں نے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا لیکن حکومتی اور عوامی سطح پر انہیں ایسا نظرانداز کیا گیا کہ وہ اب کسمپرسی کی زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔اس کیساتھ ساتھ یہ ادارہ سیاستدانوں کے انتخابات سے قبل اور بعد کے اعلانات اور دعوﺅں جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں اور ان کی قانون سازی کی ترجیحات پر نظررکھا کرے گا۔’کامن مین انیشیٹو“ نامی اس این جی او کے ڈائریکٹرز اور ایڈوائزرز میں ایسی نامور شخصیات شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں اور ان میں سے بیشتر کو حکومتی سطح پر ستارہ امتیاز سے بھی نواز ا گیا ہے۔
اس این جی او کے ڈائریکٹرز میں سابق آئی جی پولیس اسلام آباد اور وفاقی سیکرٹری چودھری افتخار احمد، سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور انسپکٹر جنرل آف پولیس طارق کھوسہ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفی، معروف آئینی و قانونی ماہر وتجزیہ نگار سعد رسول ایڈووکیٹ، سابق بیوروکریٹ اور معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر معید پیرزادہ، معروف شاعر اور ادیب ڈاکٹر امجد اسلام امجد، سیاسی اور دفاعی تجزیہ نگار ایاز امیر، معروف ٹی وی اینکر اور کالم نگار اعجاز حیدر،قائد اعظم یونیورسٹی اور فارمین کرسچین کالج کے سابق پروفیسر اور معروف نیوکلیئر سائنسدان ڈاکٹر پرویز ہودبھائی، سابق بیوروکریٹ، محقق اور رائٹر ڈاکٹر شہزاد قیصر، معروف آئینی ماہر بابر ستار ایڈووکیٹ، کیئر فاﺅنڈیشن کی سربراہ اور معروف سماجی رہنما سیمہ عابد عزیزاور دیگر شامل ہیں۔
”کامن مین انیشیٹو“ کی افتتاحی تقریب 7اپریل بروز ہفتہ فلیٹیز ہوٹل کے ایمرلڈ ہال میں صبح 11بجے سے دوپہر3بجے تک منعقد ہو گی جس میں پاکستان کی 100سے زائد ایسی شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے اپنے شعبہ ہائے جات میں پاکستان کا نام روشن کر چکے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔ ڈائریکٹر اور سابق آئی جی پولیس اسلام آباد چودھری افتخار احمد
این جی او کے ڈائریکٹر اور سابق آئی جی پولیس اسلام آباد چودھری افتخار احمد نے ادارے کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں قومی سطح کے سیاسی اور حکومتی معاملات اور عام آدمی کے معاملات میں بہت فرق ہے اور ان کو الگ الگ سمجھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی و حکومتی ایشوز کی وجہ سے عام آدمی ہمیشہ سے نظرانداز ہوتا آیا ہے اس لئے ایک ایسے ادارے کی ضرورت تھی جو دونوں معاملات میں فرق پیدا کرے اور ان کے مسائل اور کارکردگی کو علیحدہ علیحدہ سامنے لائے۔چودھری افتخار احمد کا کہنا تھا ” ہم نے سیاست نہیں کرنی بلکہ صرف سیاستدانوں اور حکومتوں کی کارکردگی پر نظر رکھنی ہے، ہم نے دیکھنا ہے کہ اگر کسی سیاستدان نے انتخابات سے قبل یا بعد میںکوئی دعوی یا اعلان کیا تھا تو کیا وہ مقررہ مدت کے اندر عملی طور پر پورا ہوا یا نہیں“
دوسرے ڈائریکٹر اور آئینی و قانونی ماہر سعد رسول ایڈووکیٹ
’کامن مین انیشیٹو‘کے ایک دوسرے ڈائریکٹر اور معروف آئینی و قانونی ماہر سعد رسول ایڈووکیٹ نے کہا کہ کبھی کسی نے عام آدمی کی بات نہیں کی اور نہ ہی عام آدمی کے مسائل کو سامنے لایا گیا ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ ہم عام آدمی کی سوچ کے مطابق اس کے مسائل کا اور حکمرانوں کی گورننس کا موازنا کر کے حقائق کو سامنے لائیں۔
سعد رسول ایڈووکیٹ نے کہا کہ ”پاکستان کا اثاثہ وہ شخص ہے جس نے غریب مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے پہلی مرتبہ ایمبولینس متعارف کروائی، نہ کہ وہ شخص ہے جو سیاسی نعرہ لگا کر حکومت میں آیا اور اپنے نعرے کو عملی جامہ پہنائے بغیر رفو چکر ہوگیا“
انہوں نے کہا کہ اب ایسا نہیں ہو ا کرے گا، عام آدمی کی آواز کو سیاسی بیان بازیوں میں دبنے نہیں دیا جائیگا بلکہ ’کامن مین انیشیٹو‘ کی فورم سے عوامی مسائل کی ایسے منفرد انداز میں نمائندگی کی جائیگی جس کی پاکستان کو حقیقی معنوں میں ضرورت ہے۔’کامن مین انیشیٹو‘ کے مقاصد میں لکھا گیا ہے کہ یہ این جی او سہ ماہی بنیادوں پر اپنی رپورٹ جاری کیا کرے گی جس میں عام آدمی کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل، خواتین اور بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں، تعلیم پر حکومتوں کی آئینی ذمہ داریوں ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی گورننس پر مشتمل موازنہ رپورٹس شامل ہوں گی۔