تازہ ترین

خیبر پختونخوا،تحریک انصاف کے متعدد ارکان باغی گروپ میں شامل

پشاور( گلزار محمد خان) پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں بغاوت اوراختلافات سنگین ہوگئے ہیں، پارٹی کےمتعدد مرد اور خواتین ارکان نے ’’ باغی گروپ‘‘ کیساتھ رابطہ کرکے گروپ میں شمولیت اورمیدان میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد باغی گروپ کے ارکان کی تعداد 12 ہوگئی، باغی گروپ کا اہم مشاورتی اجلاس 5اپریل کو طلب کرلیا گیا ہے جس میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا جبکہ تحریک انصاف نے باغی ارکان کیخلاف انضباطی کارروائی کرکے انہیں شو کاز نوٹس جاری کرنیکا اعلان کیا ہے، باغی گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور پارٹی کے سینیٹ امیدوار قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھائیں کہ کیا انہوں نے اپنے ارکان کو پیسے نہیں دئیے؟ عمران خان خود بھی قوم کو بتائیں کہ سینیٹ انتخابات میں کون سے کرائی ٹیریا، اہلیت یا ضابطے کے تحت کارکنوں کی بجائے ارب پتیوں میں پارٹی ٹکٹ تقسیم کئے گئے؟ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور پارٹی کے جن وزرا کیخلاف نیب میں کیس ہیں عمران خان اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرکے ان سے استعفیٰ کیوں نہیں لیتے؟ تحریک انصاف تباہی کے قریب ہے اگراب بھی عمران خان نے آنکھیں نہ کھولیں تو پھر وہ وقت دور نہیں جب والدین بچوں کو بتائیں گے کہ ایک کپتان نے ایک پارٹی بنائی تھی جو ملک میں خاموش انقلاب لائی جس کیساتھ لوگ بھی کھڑے ہوئے مگر پھر کپتان نے انصاف کا راستہ چھوڑ کر خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی، پاکستان تحریک انصاف کے چار ارکان خیبر پختونخوا اسمبلی قربان علی خان، عبید اللہ مایار، زاہد درانی اور نگینہ خان نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی قیادت اوروزیراعلیٰ پرویز خٹک پر سنگین الزامات عائد کئے جس کے بعد پارٹی کے مزید کئی مرد و خواتین ارکان نے باغی گروپ کیساتھ رابطے کرکے گروپ میں شمولیت اور میدان میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق باغی گروپ کا اہم مشاورتی اجلاس رواں ہفتہ 5اپریل کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کےلائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا جبکہ نئے ارکان بھی مشاورتی اجلاس میں شرکت کریں گے، اس سلسلے میں تحریک انصاف کے رکن قربان علی خان نے ’’جنگ ‘‘ کوبتایا ہے کہ تحریک انصاف کی خواتین سمیت کئی ارکان اسمبلی نے ان کیساتھ رابطہ کیا ہے جس کے بعد گروپ میں شامل ارکان کی تعداد12 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس میں مزید اضافہ بھی ہوگا، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام کو تحریک انصاف سے بہت سی امیدیں تھیں مگر افسوس کی بات ہے کہ تحریک انصاف ، انصاف کا راستہ چھوڑ چکی ہے، انہوں نے کہاکہ عمران خان ووٹ فروخت کرنیوالوں کی تلاش چھوڑ کر اپنے وزیر اعلیٰ اور سینٹ ٹکٹ ہولڈرز کے سامنے قرآن پاک رکھ کر ان سے حلف لیں کہ کیا انہوں نے اپنے ارکان کو پیسے نہیں دئیے جبکہ عمران خان خود بھی اس بات کی وضاحت کریں کہ آخر کس معیار کے تحت انہوں نے پارٹی کارکنوں کی بجائے ارب پتیوں کو سینٹ ٹکٹ دئیے؟ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف میں دہرا معیار کیوں آگیا ہے؟ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سمیت متعدد صوبائی وزرا کیخلاف نیب میں کیس ہیں عمران خان شفاف انکوائری تک ان سے استعفیٰ کیوں نہیں لیتے؟ قربان علی خان نے کہاکہ یہ تو شکرہے کہ ان اجنبی ارب پتیوں نے سینٹ انتخابات میں مجھ سے ووٹ نہیں مانگا ورنہ ان سے پوچھتا کہ ’’ صاحب آپ کون ہے؟ اور آپ کو کس نے ٹکٹ دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہاکہ 2018کے انتخابی جلسوں میں تحریک انصاف کے امیدوار کیا بتائیں گے کہ ان کی حکومت نے کون سے چور پکڑے ہیں، کون سا بڑا کارنامہ کیا ہے؟صرف انتخابی نعرہ کیلئے پشاور بس منصوبہ شروع کیا، انہوں نے کہاکہ عمران خان نے سینٹ الیکشن تو جیت لیا مگر اپنا نظریہ ہا رگئے ہیں، اب بھی وقت ہے عمران خان اٹھے اور آنکھیں کھول کر غلط کو غلط اور ٹھیک کو ٹھیک کہے ورنہ تحریک انصاف کو کوئی تباہی سے نہیں بچا سکے گا اور پھر وہ دن بھی دور نہیں جب والدین اپنے بچوں کو بتائیں گے کہ کپتان نے ایک پارٹی بنائی، جس کیساتھ لوگ بھی کھڑے ہوئے، خاموش انقلاب بھی آیا مگر پھر کپتان نے انصاف کا راستہ چھوڑ کر روایتی سیاست شروع کرکے اپنے پاؤں پرکلہاڑی ماری ‘‘ ۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصافف نے باغی ارکان کیخلاف انضباطی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس دینے کا اعلان کیا ہے، اس سلسلے میں تحریک انصاف کے رہنما اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پانچ سالوں میں جن لوگوں نے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی انہیں خوف ہے کہ انہیں ٹکٹ نہیں ملے گا لہذا پارٹی، ٹکٹ کیلئے پریس کانفرنس اور میڈیا کےذریعے دباؤ قبول نہیں کرے گی بلکہ ہم میڈیا پر جانے والوں کے بارے میں یہی کہیں گے کہ دال میں کچھ کالا ہے، انہوں نے کہاکہ اگر ارکان اسمبلی کو مسئلہ تھاتو پارٹی کے کئی درجے ہیں، وزیراعلیٰ، اسپیکر، ریجنل یا علاقائی صدور کیساتھ مل سکتے تھے جبکہ عمران خان کا واٹس ایپ اور فون بھی 24گھنٹے آن رہتا ہے۔
Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button