کیا وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات آپ کو رعائت دلانے کے لیے تھی ؟“احتساب عدالت میں جب تمام صحافیوں نے ایک ہی سوال کیا تو نواز شریف نے ایسا جواب دے دیا کہ چیف جسٹس غصے سے آگ بگولہ ہو جائیں گے
اسلام آباد ( آوازچترال آن لائن )سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو جو کرنا چاہیے وہ کریں اور جو نہیں کرنا چاہیے وہ نہ کریں ،چیف جسٹس صاحب گزشتہ کئی ماہ سے مختلف معاملات پر بات چیت کررہے ہیں ،نجی ہسپتالوں میں بھی جائزہ لے رہے ہیں ،اس کا ٹارگٹ بھی شریف خاندان ہی ہے کیونکہ ہمارا بھی پرائیویٹ کالج اور شریف میڈیکل سٹی کے نام سے ہسپتال ہے ۔
احتساب عدالت کے باہر نواز شریف نے میڈ یا کے نمائندوں سے گفتگو کی ۔اس موقع پر تمام صحافیوں نے نواز شریف سے ایک ہی سوال کیا کہ کیا وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات شریف خاندان کو رعائت دلانے کے لیے تھی ؟اس پر پہلے تو نواز شریف نے کہا کہ میں اس بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں لیکن پھر میڈ یا ٹاک کے دوران جب صحافیوں نے بار بار اس ملاقات کے حوالے سے سوالات کیے تو نواز شریف نے کہا کہ جو آپ کا کام نہیں ہے اس طرح توجہ نہ دیں ،میں سمجھتا ہوں چیف جسٹس کو جو نہیں کرنا چاہیے وہ نہ کریں اور جو کرنا چاہیے وہ کریں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں 18لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں ،ان کو نمٹا کر عوام کو آسانی فراہم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کا کردار چیف جسٹس کے سوموٹو ایکشن نے قابو کر لیا ہے۔