عوامی شکایات,اور کھلی کچہری
.تحریر:وقاص احمد ایڈوکیٹ
چترال میں گزشتہ چند مہنوں سے ضلعی انتظامیہ چترال کے مختلف دہاتوں میں جاکر کھلی کچہری کے نام سے عوامی شکایات سنتے ہیں اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشیش کرتے ہیں ,اس میں مضائقے کی کیا بات ہے, اور کم از کم میرے نظر میں ایسی کوئ قانون نہیں آیا ہے جو انتظامیہ کو کو پابند کریں کہ وہ لوگوں کے شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے کھلی کچہری منعقد نہ کریں, عوامی اور سیاسی نمائدوں کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ بھی کھلی کچھری منعقد کرکے لوگوں کے مسائل حل کریں تاکہ سیاسی نمائندوں اور انتظامہ دونوں سے عوام کو فائدہ ہو. تا ہم عوامی نمائندوں کو یہ حق نہیں پہنجتا کہ وہ انتظامیہ کے کھلی کچھری پر تنقید کریں, ہم کھلی کچھری کے حق میں ہیں اس سے عوام اپنے شکایات براہ راست انتظامیہ تک پنچاتے ھیں اور بہت سے مسائل حل بھی ہو چکے ہیں اور عوام کسی سیاسی نمائندے کو لیکر ڈی سی یا ڈی پی او کے پاس جانے کے بجاے خود ان سے ملتے ہیں , میں سیاسی نمائندوں کے ان منطقوں سے کم از کم اپنے حد تک اختلاف کرتا ہوں۔ اب آجاتے ہیں شاملات کو اسٹیٹ پراپرٹی قرار دینے کی بات, .. .اس مثلئے پر میں نے تیم مہنے قبل ایک پوسٹ کیا تھا کسی بھی سیاسی جماعت کے قائد نے میری حوصلہ افزائی نیں کی میرا کوئی زاتی جائداد متاثر نہیں ہوا ہے بلکہ چترالی قوم کے حقوق کے لیے میں نےبلکھا تھا اس کے علاوہ میں نے چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کرکے کہا تھا کہ لوگوں کے شاملات,شوتار کو سرکاری قرار دینا انتظامہ کی طرف سے انتہائی نا انصافی ہے اس پر آج بھی قائم ہوں لیکن بد قسمتی سے ہمارے سیاسی نمائندے اس وقت آواز اُٹھاتے ہیں جب ان کےشاملات کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ,اگر یہ بات تین مہنے قبل اُٹھائی جا تی تو بہت سے لوگوں کے شاملات بج جاتے ان کو عدالتوں کا چکر لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ خیر ,دیر آید درست آید, باقی انتظامہ کےآفسران کے زیادہ پروٹوکول کی بات, اس بارے میں بھی میں نے لکھا ہے کہ چترال نہایت پرامن علاقہ ہے اس میں زیادھ پروٹوکول کی ضرورت نہیں ہے میرے خیال میں ضلعی انتظامہ سیاسی لوگوں کی سفارش سے دور رہ کر لوگوں کی بے لوث خدمت کریں انصاف کے مطابق فیصلہ کریں اور عوام کی خدمت سےلوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لیں تو یہ عزت مصنوعی پروٹولول سے ہزار گنا بہتر ہوگا اور یہ عزت مر تے دم تک ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا. آخر میں ڈی سی چترال کا مشکور ہوں کہ انہوں نے عوامی شکایات پر چترال لیویز کے چند جوانوں کو ایکسڈنٹ سلاب یا کسی بھی ایمرجنسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے غوطہ خوری کی ٹرنینگ شروع کردی ہے ارو دو نمبر کے آیس کریم کے کارخانوں پر پابندی لگانے کا حک صادر کیا ہے اورہم ڈی پی او چترال سے بھی اُمید رکتھے ہیں کہ وہ بھی چترال پولیس کے چند جوانوں کو غوطہ خوری کی ٹرنینگ دینگے….