تازہ ترین

تورکھور روڈ پر کام کی رفتار کی سست روی پر ایم۔این۔اے چترال کی اظہار برہمی

 چترال(نمائندہ  آوازچترال) ایم۔این۔اے چترال شہزادہ افتخار الدین گذشتہ روز جب اپنے نجی مصرفیات کے سلسلے بونی پہنچا تو تورکھو روڈ میں کام کے سست روی بلکہ کام کی بندش کے بارے انہیں بتانے کیے غرض ان سے رابطہ کیا گیا تو ایم۔این۔اے چترال شہزادہ افتخار الدین نےاسسٹنٹ کمشنر مستوج کے دفتر بونی میں ایک ہنگامی میٹنگ کی کال دے دی جس میں علاقے کے عمائدین کے علاوہ اسسٹنت کمشنر مستوج اور دوسرے علاقے کے عمائدین بھی موجود تھے ۔ ساتھ ممبر دسٹرکٹ کونسل شہزادہ خالد پرویز بھی میٹنگ میں موجود تھے ۔ علاقے کے نمائیندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ محمد نواب اور دوسروں نے تورکھو رودڈمیں کام کی رفتار بلکہ بندش کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔ جس پر ایم۔این۔اے چترال شیدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لینڈ کمپنسشن کی عدم ادئیگی اور صوبائی و ضلعی حکومت کی عدم دلچسپی پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تورکھو روڈ کی تکمیل میں صوبائی حکومت اور ضلعی حکومت سنجیدہ نہیں اورجان بوجھ کر کام میں خلل ڈال رہے ہیں جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اٹھارہ مہینوں سے روڈ کے زد میں ائیے ہوئے لوگوں کے زمینات کا معاوضہ انہیں ادا نہیں کیے گئے حالانکہ معاوضے کی مد میں خطیر رقم متعلقہ ادارے کے اکاونٹ میں اٹھارہ مہینے سے بے غیر پراسس کے پڑے ہوئے ہیں۔ اور بار بار یقین دہانی کراتے ہوئے بھی انہیں رقم ادا نہیں کیے گئے اور ساتھ مرکز سے ساڑھے چھ کروڑ روپے حال ہی میں صو بے کوٹرانسفر ہو چکے ہیں اور ساڑھے تین کروڑ روپے یکم اپریل تک صوبے کو منتقل ہونگے۔ لیکن اس کام کومر کزی حکومت کا کریڈیٹ جان کر حیلے بہانے کام میں خلل ڈالا جا رہا ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ۔ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے عوام تورکھو سے اپیل کی اپنے حقوق کے لیے آواز اُٹھانے کے لیے آگے آئیے ؂اور جہاں جس کا کمزوری واضح ہو ان سے باز پرس کریں اس میں اگر میری کوئی کوتاہی یا کمزوری سامنے ائی تو میں بھی عوام کو جوابدہ ہوں۔ ایم این اے نے کہا کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ میری مسلسل جدوجہد کے باوجود روڈ میں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں۔ اس میں متعلقہ ادارے اور انتظامیہ اپنے کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔اُنہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو ہدایت کی کہ جہاں کہیں کمزوری ہے انہیں دور کرنے کے لیے اپنے انتظامی اختیارات کا بھر پور استعمال کر کے ٹھیکدار کو کام کے جگہے پہنچا کر کام کا ترجیحی بنیاد پر نگرانی کریں۔اُنہوں نے موجود حاضرین کو مخاطب کرکے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ اس وقت چترال لینڈ سٹیلمنٹ کے آخری مرحلے پر ہے سوجھ سمجھ کر قدم اٹھائیے ورنہ بعد میں پیچتانے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔حکومت سٹیلمنٹ کے بہانے 98% اراضی سے عوام کو محروم رکھا ہوا ہے اور صرف 2% آبی اراضی کو عوام کا حق قرار دیا ہے جو کسی بھی طرح انصاف کے زمرے میں نہیں آتا لہذا عوام اس حساس مسئلہ میں عجلت اور جلد بازی کا مظاہرہ کر کے ہمیشہ کے لیے خسارے میں جائینگے۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button