تازہ ترین

پاکستان کا نام دہشتگردوں کے سرپرست ممالک کی فہرست میں ڈالنے کا معاملہ، چین نے پاکستان کا ساتھ کیوں نہ دیا؟ بالآخر چینی سفیر نے حقیقت بتادی

لاہور(عثمان مجیب شامی سے ) پاکستان کا نام دہشتگردوں کے سرپرست ممالک کی فہرست میں ڈالنے کے معاملے میں چین اور سعودی عرب نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا جس پر کافی تنقید کی جارہی رہی تھی لیکن اب چین کے سفیر نے اس کی حقیقت بتادی ۔مقامی ہوٹل میں سینئرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چین کے سفیر یاؤجنگ نے کہاکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF)کے اجلاس میں چین کا نہ بولنے کا مطلب یہ نہیں تھاکہ پاکستان کیخلاف ہوگئے ہیں بلکہ جب متعدد ممالک شریک ہوں توممالک کے بہت سے مفادات ہوتے ہیں ، اسی طرح چین کا بھی کچھ مفاد تھا جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا تھالیکن چین کے پاس پاکستان کو ان مشکلات سے نکالنے کا منصوبہ موجود ہے ، یہ تصور نہیں لیاجاناچاہیے کہ ہم نے پاکستان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ یہ بات بھی بالکل بے بنیاد ہے کہ ٹاسک فورس کے آخری سیشن سے قبل چین کو پاکستان کیخلاف کوئی ثبوت دکھائے گئے بلکہ وہ موقع ایسا تھا کہ چین کابولنا نہ بولنا برابرتھا۔
اس کے علاوہ ان کاکہناتھاکہ یہ تصور بھی بالکل غلط ہے کہ سی پیک منصوبوں کی رفتار سست ہے بلکہ اب تک چین سی پیک کے تحت 19بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا ہے ، اس میں سے صرف 4ارب ڈالر نرم ترقیاتی قرضوں کی صورت میں دیئے گئے ۔ ان پر سود کی شرح 2فیصد اور واپسی کا عرصہ 30سال تک ہے ، ان کی ساخت وہی ہے جو ورلڈ بینک یا دیگر اداروں کی جانب سے فراہم کیے جانے والے قرضوں کی ہوتی ہے ، باقی 15بلین ڈالر کے قریب چینی کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی۔ ان کاکہناتھاکہ مثال کے طورپر ساہیوال پاور پلانٹ لگانے والی کمپنیوں نے پاکستانی حکومت سے آئی پی پی ماڈل کے تحت معاہدہ کیا ، چینی حکومت سے قرض لیا اور یہاں پلانٹ لگائے ، اب وہ بجلی پاکستانی حکومت کو بیچیں گی جس سے منافع کمائیں گی اور قرض بھی واپس کریں گی ۔
ان کاکہناتھاکہ پاکستان چین کا روایتی دوست ہے ، یہ رشتہ 1950سے قائم ہے ، چین کی معیشت نے تیزی سے ترقی کی اور اب ہم چاہتے ہیں کہ اس کے ثمرات ہمسائے ممالک تک بھی پہنچائے جائیں، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اسی وژن کا تسلسل ہے ، سی پیک کا تعلق پاکستان سے ہے اور اس کا مقصد بھی پاکستان کی معاشی ترقی ہے ، ہمارا خیال ہے کہ اگر پاکستان کی معیشت کم ازکم 4فیصد کی رفتار سے ترقی کرتی رہے تو چین سے آنیوالا پیسہ اس کی معیشت پر بوجھ نہیں بنے گا۔
انہوں نے بتایاکہ سی پیک منصوبوں کی 4کیٹگریز ہیں،
1، گوادر : شہر میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور بندرگاہ کو کمرشل سطح پر کارآمدبنانا۔
2،توانائی منصوبے: توانائی سے متعلق تمام منصوبے۔
3، انفراسٹرکچر:سڑکوں اور ہائی ویز کی تعمیر۔
4، سپیشل اکنامک زونز: سی پیک ماسٹرپلان کے تحت کاشغر سے گوادر تک پاکستان میں 20سپیشل اکنامک زونز بنائے جائیں گے ۔

 چینی سفیر کامزیدکہناتھاکہ ان منصوبوں کا مقصد پاکستانی انڈسٹری اور مینوفیکچرنگ کو انفراسٹرکچر فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے پیروں پرکھڑی ہوسکے اور دنیا سے مقابلہ کرسکے ۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے نتیجے میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں بے حد اضافہ ہوگاتاہم یہ بھی ضروری ہے کہ منصوبے وقت پر مکمل کیے جائیں، 2030ء تک سی پیک کے تمام 43منصوبے تقریباً مکمل ہوجائیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ 2018ء کے انتخابات کا سی پیک پر بالکل بھی اثر نہیں پڑے گاکیونکہ میں نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں، سی پیک اور چین کے معاملے پر تمام جماعتیں متفق ہیں، سی پیک کیخلاف پراپیگنڈا کا مقابلہ کرنا اور اپنی کامیابیوں کا اعتراف کروانا اب ہمارے لیے نیا چیلنج ہے اور اس دور میں میڈیا بے حد اہمیت اختیار کرچکا ہے ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button