”چیف جسٹس ثاقب نثارنے مجھے بلایا اور کہا کہ ۔۔۔“چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے انتہائی حیران کن انکشاف کردیا،جان کر نواز شریف بھی دنگ رہ جائیں گے

اسلام آباد( آوازچترال آن لائن)چیرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اداروں میں ٹکراو کی بات ہو رہی ہے اس لیے بین الادارتی مباحث کی اشد ضرورت ہے، شاید تصادم سے بچنے کا راستہ ہمارے سامنے آئے جب چیف جسٹس نے مجھے بلایا تو ان سے ملاقات کی، کمیٹی آف ہول میں بھی اس وقت کے چیف جسٹس نے شرکت کی تھی۔جس میں انہوں نے اصلاحات کی بات کی اور چیف جسٹس سے ملاقت میں مثبت پیش رفت ہوئی جبکہ آرمی چیف کو بھی ہول کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی گئی جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی بطور چیئرمین سینیٹ اپنے الوداعی خطاب میں میاں رضاربانی نے تمام سینیٹر ز اور پارلیمانی لیڈرز کے تعاون کرنے اور اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے تحت کارروائی میں حصہ لینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے 103 سینیٹرز کا شکر گزار ہوں ان کی محبت اورتعاون کے بغیرممکن نہیں تھاکہ ایوان چل سکے ۔انہوں نے کہا کہ سب سے ز یادہ عرصہ سینیٹررہنے والے ا لیاس بلور20سال بعدریٹائرہورہے ہیں انہوں نے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا،میں شکرگزار ہوں راجاظفر الحق کا جنہوں نے ہر قدم پرسپورٹ کیا اورمیں اعتزازاحسن کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے میری معاونت کا و عدہ تھا۔رضا ربا نی کا کہنا تھا کہ میں جس مقام پرہوں اس میں 2 خواتین کا بہت عمل دخل ہے ،ایک خاتون میری والدہ جن کی دعاوں سے یہاں تک پہنچا اوردوسری شخصیت میری سیاسی ماں شہید بےنظیربھٹو ہیں ۔چیرمین سینیٹ کا اپنے اثاثوں کی تفصیلات ایوان میں رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ 12 مارچ 2015 کو حلف اٹھایا تھا حلف اٹھانے کے بعد پہلی چیزیہ کی کہ اپنے اثاثے ایوان میں رکھے،وعدہ تھاکہ جب اس منصب سے ہٹوں گاتودوبارہ اثاثے ا یوان میں رکھوں گا ،اس سے آپ میرے اثاثوں کا موازنہ کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اورپارلیمان کی بالادستی کی بات کرتے ہیں اگر یہ بات نہ کریں توممکن نہیں کہ ہم یہ جنگ جیت سکیں۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ آف پاکستان کے پہلے ہاوس نے سروس رولز کو ایکٹ میں تبدیل کیا ،عملی طور پر ان اختیارات کو ہاوس بزنس کمیٹی کو منتقل کیا۔سبکدوش ہونے والے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ میری خواہش رہی کہ وہ سپیکرز جنھوں نے بادشاہ کے سامنے سر کٹوادیا لیکن پارلیمان کی بالادستی پر سمجھوتا نہ کیا ان کی فہرست میں میرا بھی نام شامل ہو جائے۔
اس سے قبل سینیٹر نثارمحمد نے چیئرمین سینیٹ کو ہاو¿س آف فیڈریشن کی چادر پہنائی۔