تازہ ترین

لاہور جلسے میں کتنے لوگ تھے؟ورکرز کے باہر نہ نکلنے کی کیا وجوہات تھیں؟جلسے کا سینٹ الیکشن اور حکومت کی مدت پر کیا فرق پڑے گا؟اصل فائدہ کس کو ہوا؟ جاوید چودھری کے انکشافات

خواتین وحضرات ۔۔ آج علامہ طاہر القادری نے ملک کی بارہ بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مال روڈ لاہور پر پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی جلسہ کیا‘ جلسے سے آصف علی زرداری‘ عمران خان اور طاہرالقادری نے خطاب کیا‘ ۔۔ان تینوں نے کیا کہا‘۔۔اس جلسے کا ایک پہلو اچھا تھا اور دوسرا (برا)‘سب سے پہلے اچھا پہلو‘ علامہ طاہر القادری نے بارہ سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ کھڑا کر لیا‘ یہ آصف علی زرداری اور عمران خان جیسے مخالفینکو بھی ایک کنٹینر پر چڑھانے میں کامیاب ہو گئے‘ یہ ۔۔ان کی اچیومنٹ ہے اور ۔۔اس اچیومنٹ سے انکارزیادتی ہو گی‘ (برا) پہلو‘ آج کا شو بری طرح فلاپ ہو گیا‘ انقلاب اور تبدیلی صرف سٹیج تک محدود تھی‘ سٹیج کے نیچے خالی کرسیوں کے سوا کچھ نہیں تھا‘ بارہ سیاسی جماعتیں اگر اپنے ساتھ ساتھ پانچ ہزار ورکرز بھی لے آتیں تو آج لاہور میں ستر اسی ہزار لوگ جمع ہو جاتے لیکن تمام جماعتیں اپنے ورکروں کو باہر نکالنے میں ناکام ہو گئیں‘ کیوں؟ کیا ورکروں نے اپنے قائدین کی بات ماننے سے انکار کر دیا یا پھر قائدین علامہ صاحب کے شو کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے تھے‘ورکرز کے باہر نہ نکلنے کی کیا وجوہات تھیں‘ یہ سوال بہت اہم ہے اور یہ ہمارے آج کے پروگرام کا ایشو ہوگا‘ آج کے جلسے کی ناکامی نے میاں نواز شریف کو مزید مضبوط کر دیا‘ اب سینٹ کے الیکشن بھی ہو جائیں گے اور یہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کر جائے گی‘ آج کے شو کا کس کو فائدہ ہوا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے ہمارے ساتھ رہیے گا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button