تازہ ترین

تفصیلی فیصلہ جاری،سپریم کورٹ نے نوازشریف کے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کا جواب دیدیا

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے دائر کی گئی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے متعلق حقائق غیر منتازع تھے ٗدرخواست گزار کا 184/3 کے تحت شہادت بغیر نااہل قرار نہ دینے کا موقف درست نہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیاجس میں کہا گیا ہے کہ پاناما مقدمے کے فیصلے میں کسی سقم یا غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جاتی۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق حقائق غیر متنازع تھے اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ فیصلے سے نواز شریف کو حیران کر دیا گیا۔بنچ نے کہاکہ نواز شریف 80 کی دہائی سے سیاست اور کاروبار میں ہیں، قابل قبول نہیں کہ نواز شریف اکاؤنٹنگ کے سادہ اصولوں کو بھی نہیں سمجھتے ہیں اور ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نواز شریف کا اثاثہ تھی۔نواز شریف کی جانب سے نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کے جواب میں کہا گیا کہ نواز شریف نے جھوٹا بیان حلفی دیا ٗ اس اقدام کو عمومی انداز سے نہیں دیکھا جاسکتا، کاغذات نامزدگی میں تمام اثاثے بتانا قانونی ذمہ داری اور اس کی اہلیت کا امتحان ہوتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ امیدوار نے عوام کی قسمت کے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے ٗکاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شائبہ تک بھی نہیں ہونا چاہیے ٗ امیدوار یا منتخب رکن کو اس معاملے پر رعایت دینا سیاست میں تباہی ہوگیٗیہ تباہی پہلے ہی انتہا کو پہنچ چکی جسے روکنے کیلئے انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پاناما مقدمے کے فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہیں اور احتساب عدالت شواہد کا قانون کے مطابق جائزہ لینے میں آزاد ہے۔پانچ رکنی بنچ کے فیصلے میں تحریر کیا گیا ہے احتساب عدالت ضیعف شواہد کو رد کرنے جیسے فیصلے کرنے کی مجاز ہے اور 6 ماہ میں ٹرائل کی ہدایت احتساب عدالت کو متاثر نہیں بلکہ فیصلہ جلد مکمل کرنے کیلئے ہے ۔سپریم کورٹ کی جانب سے نگران جج کی تقرری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نگران جج کا تقرر نئی بات نہیں ہے اس کا مقصد ٹرائل میں بے پروائی کو روکنا ہے۔فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ نگران جج ٹرائل پر اثر انداز ہوں گے۔سپریم کورٹ کے نظرثانی فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہیں۔نواز شریف کے داماد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ لندن فلیٹ سے کیپٹن (ر) صفدر کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی یہ کہا جا سکتا کہ کیپٹن صفدر کا فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای کمپنی کی تحقیقات کی ہدایت کی۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیا کہ اس کا فیصلہ احتساب عدالت کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوگا۔فیصلے میں ایک شعر کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ ادھر اْ دھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا۔۔۔۔۔۔ مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے۔یاد رہے کہ نواز شریف نے 15 اگست کو سپریم کورٹ میں ان کی نااہلی کے حوالے سے پاناما فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں انھوں نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔نظر ثانی کی اس اپیل میں درخواست کی گئی تھی کہ نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک پاناما کیس کے فیصلے پر مزید عمل درآمد کو روک دیا جائے۔قبل ازیں 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button