تازہ ترین

یونین کونسل ایون کو تحصیل دروش میں شامل کرکے علاقے کے عوام کو مسائل سے دوچار نہ کیا جائے ۔ عمائدین ایون

چترال ( پ ر ) ایون کے عمائدین سابق ممبر یونین کونسل ایون جندولہ خان ، سابق ڈی ایس پی محمد صابر خان ، حاجی سلطان خان نے وزیر اعلی پرویز خٹک اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد سعید سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ یونین کونسل ایون کو تحصیل دروش میں شامل کرکے علاقے کے عوام کو مسائل سے دوچار نہ کیا جائے ۔ اپنے اخباری بیان میں انہوں نے کہا ۔ کہ یونین کونسل ایون اپنے قیام سے اب تک چترال تحصیل کا حصہ رہا ہے ۔ عدالت، تعلیم ، صحت ، ملازمت تمام کاموں کیلئے تحصیل چترال سے منسلک ہیں ۔ یو سی ایون کی تمام آبادی بشمول کالاش ویلیز کے لوگوں کیلئے چترال ہیڈ کوارٹرتک آمدورفت اور نقل و حمل کیلئے آسان ہے ۔ اور اس علاقے کے لوگوں نے کبھی حکومت سے یہ مطالبہ بھی نہیں کیا ۔ کہ ایون کو متوقع تحصیل دروش میں شامل کیا جائے ۔ اس کے باوجود اسے دروش تحصیل میں شامل کرنے کی باتوں سے علاقے کے لوگوں میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ جس نے بھی سیاسی اور انتظامی طور پر ایون کو دروش تحصیل میں شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ انتہائی بھونڈا اور قابل مذمت ہے ۔ اور اگر حکومت نے خود یہ قدم اُٹھایا ہے ۔ تو قبل از وقت فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دروش ڈیولوشن سسٹم سے پہلے علیحدہ تحصیل تھا ۔ اور ارندوکی حیثیت سب تحصیل کی تھی۔ اب دروش کی آبادی پہلے کی نسبت دس گنا بڑھ گئی ہے ۔ اس لئے ایون کو دروش تحصیل کے ساتھ ملانے کا کوئی جواز نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر تحصیل بنانا ہی ہے ۔ تو ایون کو علیحدہ تحصیل بنایا جائے ۔ کیونکہ یو سی ایون کی �آ بادی چالیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ، اور اس میں اہمیت کی حامل کالاش وادیاں شامل ہیں ۔ جنہیں اب چترال کی بجائے دروش میں شامل کرنے پر ثقافتی اور تہذیبی طور پر بھی کئی مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں ۔ کیونکہ دروش افغان بارڈر کے قریب تر ہے ۔ ایسے میں اقلیتی کمیونٹی کے تحفظ کی راہ میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ جو کہ حکومت کیلئے درد سر بنے گا ۔ انہوں نے پُر زور طور پر فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ۔ کہ یو سی ایون کو دروش کے ساتھ ملانے کا کوئی جواز نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر عوام ایون کے اس مطالبے پر توجہ نہ دی گئی ۔ تو بھر پور احتجاج کیا جائے گا ۔ اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا ۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button