مضامین

سی پیک کیخلاف نئی سازش…..مرزا اشتیاق بیگ

قوموں کی تاریخ میں کچھ منصوبے ایسے ہوتے ہیں جو قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)منصوبہ ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ اس کی تکمیل سے پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے اور ملکی جی ڈی پی میں ایک فیصد اضافہ متوقع ہے لیکن بدقسمتی سے سی پیک منصوبہ شروع دن سے ہی دشمنوں کی سازشوں کا شکار رہا ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس حکومت نے سی پیک منصوبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور کسی دبائو میں آئے بغیر سی پیک منصوبے کو تیزی سے جاری رکھا مگر پی ٹی آئی کے حکومت سنبھالتے ہی کچھ اس طرح کے اشارے ملے کہ سی پیک منصوبہ پی ٹی آئی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں اور حکومت سی پیک منصوبے پر نظرثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت کے ارادے اس وقت بےنقاب ہوئے جب مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کا یہ بیان سامنے آیاکہ پی ٹی آئی حکومت سی پیک منصوبے پر نظرثانی کا ارادہ رکھتی ہے اور منصوبے کی رفتار میں کمی لائی جائے گی۔ اسی طرح دیگر وزراء نے سی پیک پر بے بنیاد الزامات لگائے جس کے بعد سی پیک منصوبہ پر کام تاخیر کا شکار ہوتا چلا گیا اور میڈیا پر بھی اس کی بازگشت دم توڑ گئی۔

اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ میں سی پیک منصوبے پر پیشرفت روکنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان پر دبائو کے نتیجے میں حکومت نے امریکی خوشنودی حاصل کرنے اور کشمیر پر امریکی حمایت حاصل کرنے کیلئے سی پیک منصوبے پر کام کی رفتار سست کردی جس پر یقینا چین ہم سے ناخوش ہوا مگر امریکہ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی اور حمایت کا جو وعدہ کیا تھا، وہ تو پورا نہ ہوسکا البتہ کشمیر ہمارے ہاتھ سے ہمیشہ کیلئے نکل گیا۔ ہمیں جب یہ خیال آیا کہ ہمارے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے اور ہم نے اپنے دیرینہ دوست چین کو بھی ناراض کردیا ہے۔ بعد ازاں آرمی چیف کو چین جاکر معاملات کو کنٹرول کرنا پڑا اور ایک بار پھر سے چین کو کچھ یقین دہانیاں کرائی گئیں جس کے بعد امریکی سازشیں ایک بار پھر شروع ہوگئیں اور گزشتہ دنوں امریکی چہرہ اس وقت بے نقاب ہوا جب امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے پاکستان کو متنبہ کیا کہ پاکستان سی پیک منصوبے سے باز رہے کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان کا طویل المدتی معاشی نقصان اور فائدہ صرف چین کو ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھنے والا سی پیک منصوبہ صرف چین کیلئے منافع بخش ہے اور چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کررہا ہے جو اُن ممالک کے مفاد میں نہیں۔ ایلس ویلز کے بقول پاکستان میں سی پیک منصوبے کو گرانٹ کے طور پر لیا جارہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور امریکہ نے پاکستان کو سی پیک سے بہتر ماڈل کی پیشکش کی ہے تاہم سی پیک پر امریکی تنقید اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر یائوجنگ نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبہ پاک چین دوستی کا مظہر ہے جس سے 75ہزار پاکستانیوں کو بلاواسطہ اور 2لاکھ افراد کو بالواسطہ روزگار ملا ہے اور چین، مغربی ممالک کی طرح پاکستان سے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بھی ایک کانفرنس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر امریکی خدشات اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ دوستی سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور ہم کسی کے کہنے پر چین سے تعلقات خراب نہیں کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبہ ہماری اولین ترجیح ہے جسے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ سی پیک امداد نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے جس کا بڑا حصہ توانائی کے منصوبوں پر مشتمل ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان پر چینی قرضوں کا مجموعی حجم 5.8 ارب ڈالر ہے جبکہ باقی کمپنیوں کے قرضے ہیں جو FDIکے زمرے میں آتے ہیں جو انہوں نے کماکر واپس کرنے ہیں نہ کہ حکومت کو دینے ہیں۔

امریکہ کا سی پیک پر کھل کر مخالفت کرنا افسوسناک امر ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف امریکی اعتراض کوئی نئی بات نہیں بلکہ اس منصوبے پر شروع دن سے ہی سازشیں جاری ہیں اور آج دشمن طاقتوں نے ایک بار پھر سی پیک منصوبے کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ چین کا اثر و رسوخ اس خطے میں بڑھ رہا ہے اور وہ چین جیسی ابھرتی ہوئی قوتوں سے خوفزدہ ہے۔ سی پیک پاک چین اسٹرٹیجک تعلقات کا محور اور مشترکہ مفادات کا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔ امریکہ کا سی پیک سے متعلق بیان اشتعال انگیز اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ امریکہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی معاشی، سیاسی اور علاقائی خود مختار کا احترام کرے اور یہ یاد رکھے کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے جس کی اپنی معیشت اور ملکی سلامتی کی ترجیحات ہیں۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا جبکہ امریکہ نے ہر دور میں پاکستان کو صرف اپنے مفادات کے حصول کیلئے استعمال کیا اور مطلب نکل جانے کے بعد آنکھیں پھیرلیں۔ آج ایک بار پھر پاکستان دشمن قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں اور سی پیک منصوبے کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن دشمن طاقتوں کا یہ مذموم منصوبہ کبھی کامیاب نہ ہوسکے گا۔

Facebook Comments

متعلقہ مواد

Back to top button